ایکنا نیوز- اناطولیہ نیوز کے مطابق غزہ میں قدیم اور تاریخی مسجد العمری غزہ کے مرکز میں واقع ہے جہاں شیخ نادر المصری یہاں پررمضان المبارک میں مختلف قرآنی کلاسز منعقد کرتے ہیں۔
بیالیس سالوں سے ستر سالہ شیخ جو مسجد العمری میں خطیب ہے یہاں نماز کی امامت کے علاوہ نمازیوں کے لیے قرآنی کلاسز منعقد کراتے ہیں۔
مسجد جامع المعری کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس مسجد کو ۱۴۰۰ سال قبل تعمیر کی گیی ہے اور یہ غزہ میں سب سے بڑی اور فلسطین میں تیسری قدیم مسجد شمار کی جاتی ہے جو مسجد الاقصی بیت المقدس اور عکا میں مسجد احمد پاشا کے بعد تعمیر کی گیی ہے۔
البته مسجد جامع المحمودیه شهر یافا میں اس کی وسعت کے برابر کی مسجد شمار کی جاتی ہے۔
رمضان المبارک میں یہاں نمازیوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے اور غزہ کے لوگ اس کو چھوٹی مسجد الاقصی کہتے ہیں کیونکہ اس کی شکل ملتی ہے اور دوسری بات یہ کہ چودہ سال قبل کی یہ مسجد صہیونی رژیم فورسز کے محاصرے میں ہے۔
مسجد العمری لگ بھگ ۴۱۰۰ مربع میڑ پر محیط ہے اور اس میں 38 سنگ مرمر کے ستون موجود ہیں جس کو خوبصورتی سے تیار کیا گیا ہے۔
نومبر ۲۰۲۱، میں ترک انجمن نے یہاں سولر سسٹم نصب کیا ہے تاکہ یہاں انرجی مسایل کو حل کرسکے۔
مسجد العمری میں سیاح طارق هنیه کا کہنا تھا: یہ مسجد رومی عبادت خانے کی جگہ تعمیر کی گیی ہے اور اس کی قدیم تاریخ ہے۔
گفته هنیه کے مطابق اسلامی مسجد کا طرز تعمیر یوں ہے کہ بیرونی ہال کو گنبد سے ڈھانپ دیا گیا ہے اور مختلف اسلامی ممالک کے خطاطی نسخوں سے اس کو مزین کیا گیا ہے۔/
4134200