ایکنا نیوز- نیوز ایجنسی (وام) کے مطابق فلیپه کالدرون نے شارجہ قرآنی کمپلیکس کے موقع پر شاندار استقبال کے بدلے اس کمپلیکس و سال 1760 سے متعلق ایک نادر خطی نسخہ تحفے میں پیش کردیا۔
انہوں نے پیغام میں لکھا ہے کہ اس تحفے کو یہاں دورے کے موقع پر نادر اشیا کی موجودگی پر پیش کیا جارہا ہے جس نے کافی متاثر کیا ہے۔
قرآنی کمپلیکس کے جنرل سیکریٹری شیرزاد عبدالرحمن طاهر اس تحفے کو گرانقدر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے اس علمی مرکز کی علمی ثقافتی اور بقائے باہمی کے حوالے سے کاوشوں کا اندازہ ہوجاتا ہے۔
انکا کہنا تھا: کالدرون کی جانب سے خطی نسخہ شرح کتاب الفیه ابن مالک ہے جو شعر کی صورت میں محمد بن عبدالله بن مالک الطائی الجیانی کی کاوش ہے جو سال ۶۰۰ هجری قمری کو اندلس کے علاقے جیان میں پیدا ہویے اور اس کو صرف و نحو کے حوالے سے نادر کتابوں میں شمار کیا جاتا ہے جسمیں صرف و نحو کو ایک ہزار اشعار کی صورت میں بیان کیا گیا ہے اور یہ کتاب دیگر عربی ادبیات کے مقابلے میں مفسرین کی نگاہ میں اہم ہے اور اہم ادباء جیسے سیوطی، اشمونی، مکودی اور ابن ناظم و ابن طولون و... نے اس کی شرح کی ہیں۔
شارجہ قرآنی کمپلیکس کے جنرل سیکریٹری نے میکسیکو کے سابق صدر کی جانب سے خطی نسخه کو نادر تحفہ قرار دیا جو سال ۱۷۶۰ عیسوی کی ہے اور یہ الفیه ابن کی اہم تفسیری کتاب ہے جس کا عنوان «شرح الأشموني على ألفية ابن مالك» (شرح الاشمونی بر الفیه ابن مالک) رکھا گیا ہے۔
کتاب کی مولف علی بن محمد بن عیسی ابوالحسن نور الدین الاشمونی الشافعی القاهری متوفی سال ۹۰۰ هجری قمری ہے جس کی شرح چار جلدوں میں ہے اور اس کی دوسری جلد تحفے میں پیش کیا گیا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ یہ مراکشی خطی نسخہ ہے اور مراکشی خط میں خوبصورتی سے تحریر کی گیی ہے اور نادر کتابوں میں شناخت کی جاتی ہے۔
انکا کہنا تھا: شارجہ قرآنی کمپلیکس میں بہترین اور نادر خطی نسخے موجود ہیں جو صدیوں پرانی کتابیں ہیں۔/
4140366