ایکنا نیوز سے گفتگو میں ایرانی دانشور الله رضا اكبری،در گفتوگو میں امام صادق(ع) کے مدنظر تعلیمی سسٹم کے حوالے سے کہا: امام صادق(ع) نے جو فرمایا وہ مکمل طور پر انسانی معاشرے اور انکے شاگردوں کی فکری سطح کے مطابق کمال و سعادت کے لیے تھا۔
ائمه اطهار(ع) ہر ایک مفسر قرآن اور دین کے محافظ ہیں تاہم اکثر روایات اور احادیث جو ہم تک پہنچے ہیں وہ امام صادق(ع) سے منقول ہیں۔
امام صادق(ع) نے اس دور کے سیاسی اختلافات سے فایدہ اٹھا کر شیعہ مکتب کی فکری بنیادوں کو مضبوط کیا اور یہانتک کہ اہل سنت کے سارے بزرگ پیشوا امام صادق(ع) کی شاگردی پر فخر کرتے ہیں۔
کیونکہ امام صادق(ع) کا دور اس وقت تھا جب حکومت بنی امیہ سے بنی عباس کو منتقل ہورہی تھئ لہذا آپ نے اس موقع سے فایدہ اٹھایا اور بڑے شاگردوں کی تربیت کی جو فقہ، اصول، کلام اور دیگر علوم میں مصروف تھے۔
امام صادق(ع) کا سیاسی اور دیگر علوم میں ایک عظیم مرتبہ ہے اور وہ تمام لوگوں کے لیے ایک علمی منبع کے حوالے سے معروف تھا۔
رب العزت نے ہمیشہ بندوں پر دلیل و حجت تمام کی ہے تاکہ اسلام کا نور چمکتا رہے اور مکتب تشیع کو اس مقام پر ہونا چاہیے کہ جو درست علوم کے درپے ہیں چاہے جس مکتب یا مذہب سے ہو انکو مکتب امام صادق(ع) کے سامنے سرتسلیم خم کرنا ہوگا۔/