ایکنا نیوز، نون پوسٹ کے مطابق، رندہ عطیہ نے ایک رپورٹ میں سعودی عرب کی لائبریریوں میں موجود اسلامی نسخ خطی کے بارے میں لکھا ہے:
سعودی عرب خطی نسخوں اور دستاویزات کے تحفظ کو بڑی اہمیت دیتا ہے، کیونکہ یہ آثار بلند میراثی قدر و قیمت رکھتے ہیں اور اس سرزمین کی تاریخ کو محفوظ کرتے ہیں۔ دوسری جانب یہ خطی نسخے خطے میں اس سرزمین کے تمدنی کردار کو بھی تقویت بخشتے ہیں۔
گزشتہ دو دہائیوں میں ریاض نے نسخوں کے تحفظ اور دنیا کے مختلف حصوں سے ان میں سے بہت سے نسخوں کو جمع کرنے کی بڑی کوششیں کی ہیں اور اس مقصد کے لیے ان نسخوں کو محفوظ رکھنے کے لیے خصوصی مراکز قائم کیے ہیں۔ ان میں کتب خانہ ملی ملک فہد، کتب خانہ ملک عبدالعزیز، مرکز تحقیقات و مطالعات ملک فیصل اور مرکز ملی اسناد و نسخ خطی شامل ہیں۔
اس رپورٹ میں سعودی کی ان کوششوں کا جائزہ لیا گیا ہے جو خطے نسخے اور قدیم اسناد حاصل کرنے، ان کی حفاظت کے معیار، اور اس ملک کے موجودہ ذخائر کے مشمولات کے حوالے سے ہیں۔
عبدالکریم بن عبدالرحمن الزید، جو امام محمد بن سعود اسلامی یونیورسٹی میں علم کتابداری اور اطلاعرسانی کے پروفیسر اور ریاض میں ملک عبدالعزیز عوامی کتب خانہ کے قائم مقام نگران ہیں، انہوں نے اپنی ایک تحقیق میں (جو سعودی حکومت کی دینی نسخ خطی کی حفاظت کے اقدامات پر ہے) یہ ذکر کیا ہے کہ ان کا ملک عربی اور اسلامی اصل نسخ خطی کے مجموعی طور پر 27 فیصد سے زیادہ حصے کا مالک ہے۔
یہ تحقیق یہ بھی آشکار کرتی ہے کہ ریاض نے خطی نسخوں کے تحفظ کے لیے سعودی عرب کی سب سے بڑی لائبریریوں میں خصوصی شعبے قائم کیے ہیں۔ اسی طرح خطی نسخوں کی مرمت، حفاظت اور نگہداشت کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی پر مبنی ورکشاپیں قائم کی ہیں اور ان خطی نسخوں پر مطالعاتی پروگرام بھی شروع کیے ہیں تاکہ طلبہ کو اس حیاتی موضوع میں سائنسی تحقیق کے لیے ترغیب دی جا سکے۔
ریاض میں کتب خانہ ملی ملک فہد ایک قدیم ثقافتی مرکز ہے جو نہایت بلند مقام رکھتا ہے اور اس میں خطی نسخوں کا عظیم ذخیرہ موجود ہے۔ اس لائبریری میں 80 ہزار نسخ خطی ہیں جن میں 6 ہزار اصل خطی نسخوں اور 74 ہزار تصویربرداری شدہ اور آرشیو نسخے شامل ہیں۔ یہ لائبریری ہر سال اس میدان میں حیرت انگیز ترقیات کی شاہد ہے، جس نے اسے خطے کے قدیمی کتب خانوں میں سے ایک مشہور ترین کتب خانہ بنا دیا ہے۔
سعودی بادشاہان نے اس لائبریری پر بہت توجہ دی اور مالی امداد اور تحائف عطا کیے، یہاں تک کہ یہ ایک ایسی علامت میں بدل گئی جس نے خاص طور پر سعودی میراث اور عام طور پر عربی و اسلامی میراث کی حفاظت کی ذمہ داری اٹھائی۔ حقیقت میں، وقت گزرنے کے ساتھ، یہ لائبریری دیگر درجنوں کتب خانوں کے باوجود، جن میں سے بعض مساحت میں زیادہ بڑے ہیں، اس ملک میں "مرکز لائبریری" میں تبدیل ہو گئی۔
اس لائبریری کے سیکریٹری جنرل نے خطی نسخوں کی حفاظت اور ان کو نقصان سے بچانے کے طریقوں کے بارے میں تأکید کرتے ہوئے کہا کہ یہ لائبریری ایک طاقتور نظام سے آراستہ ہے۔ اس کے علاوہ یہاں ایک مرمت اور ضدعفونی مرکز موجود ہے جو خطے کے نمایاں ترین مراکز میں شمار ہوتا ہے۔ علاوہ بر این، اس لائبریری میں ایک مناسب اداری اور کتابداری نظام بھی موجود ہے جو اس عظیم میراث سے استفادہ کو بغیر نقصان پہنچائے ممکن بناتا ہے۔
کتب خانہ ملی ملک فہد کے افتتاح کے صرف ایک سال بعد، سعودی بادشاہ نے 1408ھ/1987ء میں کتب خانہ عمومی ملک عبدالعزیز بنانے کا فیصلہ کیا۔ یہ لائبریری جدید فنی آلات اور سازوکار سے لیس تھی اور اسے سعودی میراث کے تحفظ اور خطی نسخوں کو نقصان اور نابودی سے محفوظ رکھنے کے لیے ایک نئے پلیٹ فارم کی صورت میں قائم کیا گیا تھا۔
اس لائبریری میں 12 ہزار سے زیادہ خطی نسخے ہیں جن میں سے 6500 اصل خطی نسخے ہیں۔ اسی طرح یہ لائبریری اپنے اس عظیم ذخیرے کو ڈیجیٹل شکل میں منتقل کرنے میں کامیاب رہی ہے تاکہ محققین، قارئین اور دلچسپی رکھنے والوں کے لیے اس تک رسائی آسان ہو۔ دو ملین سے زیادہ صفحات کو ڈیجیٹائز کر کے آن لائن دستیاب کرا دیا گیا ہے اور اس طرح اس میں موجود خطی نسخوں تک سعودی عرب کے اندر اور باہر محققین کی رسائی مزید سہل ہو گئی ہے۔
کتب خانہ ملک عبدالعزیز سعودی تاریخ کے اہم منابع میں شمار ہوتا ہے اور اس میں موجود تألیفات کو تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے: خصوصی مطبوعہ تألیفات، اهدایی تألیفات، اور نایاب خطی نسخے ۔
اس لائبریری کے نمایاں ترین اصل نسخ خطی میں شامل ہیں:
کلیله و دمنه (عصر عباسی میں تحریر شدہ)
اخبار الدول و آثار الاول فی التاریخ (احمد بن یوسف بن احمد الجرمانی کا)
منهاج العابدین الی الجنة (ابوحامد محمد بن محمد غزالی کا)
صحیح بخاری
الاتقان فی علوم القرآن (سیوطی کا)
الحج علی المذاهب الاربعة (عباس کراره کا)
یہ لائبریری اپنے قیام کے وقت سے ہی خطی نسخے، ہینڈ رائٹنگ، تصویری اور ڈیجیٹالی کتب کے لیے خصوصی شعبہ رکھتی ہے اور اس میں ہزاروں نایاب آثار شامل ہیں، منجملہ:
تاج اللغة و صحاح العربیة (ابونصر اسماعیل ابن حماد الجوهری، متوفی 393ھ/1003ء)
ایک خطی نسخہ بعنوان المهذب، جلد اول (فقہ شافعی میں)، ابراہیم بن محمد شیرازی فیروزآبادی کا، جو 555ھ میں نقل کیا گیا۔
دیگر لائبریریاں بھی اس قدیم میراث کو محفوظ کیے ہوئے ہیں جن میں خطی نسخے موجود ہیں، منجملہ مرکز تحقیقات و مطالعات اسلامی ملک فیصل، جس میں 28 ہزار سے زیادہ خطی نسخے ہیں جو دوسری سے چودھویں صدی ہجری کے درمیان کے دور پر مشتمل ہیں۔ یہ مرکز حال ہی میں خطی نسخوں کی حفاظت، مرمت اور ڈیجیٹل تصویربرداری کے آلات کے میدان میں ترقی کا گواہ رہا ہے۔ اس کے علاوہ متعدد نمائشیں بھی منعقد کرتا ہے جن کا مقصد خطی نسخوں کو متعارف کرانا اور ان کی تاریخی و ثقافتی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے، نیز یہ مرکز نسخ خطی کو نقصان سے بچانے اور ان کی معتبر حیثیت کو ہر طرح کے خطرے سے محفوظ رکھنے کے لیے جدید حل فراہم کرتا ہے۔ /
4287192