ایکنا نیوز-اس آیتِ مبارکہ میں اسلام کے چند بنیادی اور اہم احکامات بیان کیے گئے ہیں، جن میں سے اکثر حج اور زیارتِ خانۂ خدا سے متعلق ہیں۔ اس آیت میں تمام شعائرِ الٰہی کا احترام لازم قرار دیا گیا ہے اور ان کی بے حرمتی کو سختی سے منع کیا گیا ہے۔ آیت میں چند اہم شعائر کا ذکر کیا گیا ہے، جیسے: حرمتِ مہینے، قربانی، حالتِ احرام میں شکار کی ممانعت، اور خانۂ خدا کے زائرین کا احترام: «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُحِلُّوا شَعَائِرَ اللَّهِ» (المائدہ: 2)
آیت کے اگلے حصے میں تاکید کی گئی ہے کہ اب جب مکہ فتح ہوچکا ہے تو سابقہ دشمنیوں کی بنیاد پر کسی پر زیادتی نہیں کرنی چاہیے، جیسا کہ قریش نے چھٹے ہجری سال میں مسلمانوں کو حج سے روکا تھا: «وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ أَنْ صَدُّوكُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ أَنْ تَعْتَدُوا» (المائدہ: 2)
یہ حکم اگرچہ حج کے موقع پر نازل ہوا، مگر اس کا پیغام عام ہے: مسلمان کو کینہ، انتقام یا ماضی کی تلخیوں کو دل میں نہیں رکھنا چاہیے۔ ماضی کے واقعات کو تازہ کر کے انتقام لینے کا جذبہ معاشرتی نفاق اور تفرقے کا باعث بنتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس آیت میں رسولِ اکرم ﷺ کی زندگی کے آخری ایام میں اتحادِ امت کی ضرورت پر خاص زور دیا گیا۔
اسی تسلسل میں اگلی ہدایت یہ دی گئی کہ: مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ نیکی اور تقویٰ میں ایک دوسرے کا ہاتھ بٹائیں، نہ کہ گناہ اور زیادتی میں تعاون کریں: «وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ» (المائدہ: 2)
اور آخر میں آیت تقویٰ کی تاکید کے ساتھ ختم ہوتی ہے تاکہ مسلمان خدا کے احکام کی خلاف ورزی سے بچیں، کیونکہ: «وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ» (المائدہ: 2)
یعنی: “اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔/