
ایکنا نیوز، خبر رساں ایجنسی اناطولیہ کے مطابق، سعودی عرب اور قطر نے مقبوضہ قدس میں مسجد الاقصی پر اسرائیلی شہرکنشینوں کے دھاوے اور کرانۂ باختری میں ایک مسجد کو آگ لگانے کے واقعے کی شدید مذمت کی، اور ان اقدامات کو "بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور امن کے لیے جاری علاقائی و عالمی کوششوں کو کمزور کرنے والے اقدامات" قرار دیا۔
یہ مذمت ایک روز بعد سامنے آئی، جب سینکڑوں صہیونی آبادکار، اسرائیلی فوج کی سخت سکیورٹی میں، مسجد الاقصی میں داخل ہوئے اور شمالی سلفیت کے علاقے میں واقع گاؤں کفر حارث کی مسجد الحاجہ حمیدہ کو آگ لگا دی۔
سعودی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ اسرائیلی قابض حکام اور انتہا پسندوں کی جانب سے فلسطینی عوام کے حقوق کی مسلسل پامالی کی شدید مذمت کرتا ہے۔ سعودی عرب نے اپنے اصولی مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ فلسطینی عوام کی حمایت جاری رکھے گا اور 1967ء کی سرحدوں کے مطابق مشرقی قدس کو دارالحکومت بنا کر ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا، جیسا کہ عرب امن منصوبے اور متعلقہ عالمی قراردادوں میں درج ہے۔
قطری وزارتِ خارجہ نے بھی مسجد الاقصی کے احاطے میں شہرکنشینوں کی یلغار اور گاؤں کفر حارث میں مسجد الحاجہ حمیدہ پر حملے کی مذمت کی۔
اردن کی وزارتِ خارجہ و امورِ مہاجرین نے اس واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریاں پوری کرے۔
اسپین کی حکومت نے بھی اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ تشدد اور مجرموں کو سزا سے بچانے کے رویے کو ختم کرے اور ان حملوں کے ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
جرمنی نے بھی شہرکنشینوں کے تشدد کو روکنے اور مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا، جبکہ سوئس وزارتِ خارجہ نے کہا کہ مساجد کو آگ لگانا ناقابل قبول ہے اور غیرقانونی شہرکسازی بند کی جانی چاہیے۔
اس سے قبل فلسطینی وزارتِ اوقاف و امورِ دینی نے مسجد الحاجہ حمیدہ کو آگ لگانے کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے "انتہائی نفرت انگیز جرم" قرار دیا تھا۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش نے بھی شہرکنشینوں کے اس حملے کی سخت مذمت کی۔
گزشتہ جمعرات کی صبح، ایک گروہ انتہا پسند اسرائیلی ابادکاروں نے شمال مغرب سلفیت کے علاقے دیراستیا میں موجود مسجد الحاجہ حمیدہ کو آگ لگا دی اور اس کی دیواروں پر نسل پرستانہ اور اسلام مخالف نعرے لکھ دیے۔/
4316868