
ایکنا نیوز، الجزیرہ نے اپنی ایک تفصیلی رپورٹ میں زہران ممدانی کی انتخابی کامیابی اور اس کے اسرائیل پر اثرات کا جائزہ لیتے ہوئے لکھا کہ زہران ممدانی ایک تاریخی کامیابی کے بعد امریکہ کے مالیاتی مرکز نیویارک شہر کے پہلے مسلمان میئر بن گئے ہیں۔
اس غیر معمولی انتخاب میں ڈیموکریٹک پارٹی کے اس نوجوان امیدوار نے سابق گورنر اینڈریو کومو (جو خود بھی ڈیموکریٹ ہیں) کو شکست دی۔ کومو کو نیویارک کے بڑے مالی و تجارتی لابیوں کے ساتھ ساتھ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کھلی سیاسی حمایت بھی حاصل تھی — حالانکہ ماضی میں دونوں کے درمیان، خاص طور پر کووِڈ-۱۹ وبا کے دوران، شدید اختلافات رہے تھے۔
فلسطین کے بارے میں واضح مؤقف
الجزیرہ کے مطابق، زہران ممدانی اپنی شناخت اور موقف چھپاتے نہیں، اور شاید یہی ان کے اثر انگیز ہونے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ ان کے بقول: امریکہ، اسرائیل کے ہاتھوں فلسطین پر قبضے میں شریکِ جرم ہے، اور مسئلہ فلسطین کوئی ضمنی مسئلہ نہیں کیونکہ اب یہ ممکن نہیں کہ ہم ہر چیز میں ترقی پسند ہوں، سوائے فلسطین کے معاملے کے۔
ممدانی نے اپنی یونیورسٹی کے زمانے سے ہی فلسطینی جدوجہد کی بھرپور حمایت شروع کی تھی۔ نیویارک ٹائمز کی ایک تفصیلی رپورٹ کے مطابق، ان کے یونیورسٹی دوستوں کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینی آزادی کے لیے غیر معمولی جذبہ رکھتے تھے۔ انہوں نے اپنی یونیورسٹی میں “اسٹوڈنٹس فار جسٹس ان پَیلَسٹائن” (Students for Justice in Palestine) کے نام سے ایک شاخ بھی قائم کی۔
زہران ممدانی فلسطینی شناخت کے اظہار سے کبھی نہیں جھجکے — وہ اکثر فلسطینی چفیه پہنتے تھے اور اپنے لیپ ٹاپ پر “اسرائیلی نسل پرستی ختم کرو” کا اسٹیکر لگاتے تھے۔
اسرائیل کے خلاف واضح پالیسیاں
سال ۲۰۲۵ میں ممدانی نے اعلان کیا تھا کہ اگر وہ نیویارک کے میئر منتخب ہوئے تو وہ امریکہ و اسرائیل کے اقتصادی تعلقات کو مضبوط کرنے والی کونسل جسے سابق میئر ایرک ایڈمز نے قائم کیا تھا ختم کر دیں گے۔
انہوں نے اکتوبر ۲۰۲۳ سے کھل کر کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں نسل کُشی کی جنگ شروع کی ہے، اور ہر باشعور انسان پر لازم ہے کہ وہ امریکہ کی اسرائیل کے لیے فوجی امداد کے خاتمے کا مطالبہ کرے۔
زہران ممدانی کے سب سے جرات مندانہ بیانات میں سے ایک وہ تھا جب انہوں نے بنیامین نیتن یاہو (اسرائیلی وزیراعظم) کے بارے میں کہا کہ اگر نیتن یاہو نیویارک آئے تو میں اس کی گرفتاری کا حکم دوں گا، کیونکہ یہ شہر اپنی اقدار کو بین الاقوامی قوانین سے ہم آہنگ رکھنے کا پابند ہے۔
اسرائیل کی گہری تشویش
رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی حکومت اور سیاست دانوں کی ناراضگی صرف ممدانی کے اسرائیل مخالف بیانات کی وجہ سے نہیں بلکہ اس گہری فکری تبدیلی سے ہے جو امریکی معاشرے خصوصاً نوجوان نسل میں تیزی سے پیدا ہو رہی ہے یعنی اسرائیل کے خلاف اور فلسطین کے حق میں بڑھتی ہوئی حمایت۔
یہی تبدیلی اسرائیل کے لیے سب سے زیادہ خطرناک ہے، کیونکہ اس کے سیاسی اثرات مستقبل میں امریکی ڈیموکریٹک پارٹی کے اندر ایک اینٹی اسرائیل رجحان کو جنم دے سکتے ہیں۔
زہران ممدانی کا پس منظر
زہران ممدانی ایک سیاست دان، سماجی کارکن اور نیویارک کی ریاستی اسمبلی کے رکن ہیں۔ ان کی پیدائش کامپالا، یوگنڈا میں ہوئی، اور وہ سات سال کی عمر میں اپنے خاندان کے ساتھ نیویارک منتقل ہوئے۔
ان کی میئر کے طور پر کامیابی نہ صرف ایک تاریخی سنگِ میل ہے بلکہ امریکی سیاست میں فلسطین کے بارے میں بدلتے ہوئے بیانیے کی بھی علامت سمجھی جا رہی ہے۔/
4315857