ایکنا نیوز- روزنامہ «المصریون» کے مطابق جامعہ سے خارج شدہ استاد کا کہنا ہے : میرے سفر پر شدید رد عمل اور یہاں تک کہ مجھے جامعہ الازھر سے نکال دینا افسوسناک ہے حالانکہ میرا سفر ایک علمی سفر تھا جو مصری قوانین کے عین مطابق ہے
شیخ احمد کریمه نے کہا: یہ توقع نہیں تھا کہ اس سفر پر اتنا شدید مجھ پر دباو ڈالا جائےگا
انہوں نے کہا : میں کردستان میں ایک مبلغ کی حیثیت سے سفر پر گیا تھا اور وہاں پر ایسی کتابیں تقسیم کیں جو سلفی اور اخوان المسلمین کے خطرے سے متعلق تھیں
جامعہ سے نکالے گئے استاد کا کہنا ہے کہ سلفی عالم شیخ محمد حسان اور شدت پسند مذہبی لیڈرصفوت حجازی نے لیبیا کے معمر قذافی سے ملاقات کی تھی جو اس وقت قرآن کے حوالے سے متنازعہ بیان کی وجہ سے توہین قرآن کے مرتکب سمجھا جارہا تھا لیکن اس ملاقات پر توکسی نے ان دو علماء کی مذمت نہیں کی ۔
انہوں نے کہا : میں ایک فقھی اور مذہبی لیڈر کی حیثیت سے اسلامی فقھوں (جعفری - حنفی - مالکی - شافعی - حنبلی) کے درمیان کمپیریٹیو مطالعے کے لیے گیا تھا اور میرا شیعہ سنی اتحاد کا کوئی پروگرام نہیں تھا
شیخ احمد محمود کریمه نے کہا: جامعہ الازھر میں سلفیوں اور اخوان المسلمین کے شدت پسندوں کا ہاتھ باعث بنا کہ مجھے جامعہ سے نکالا گیا ۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ اگر جامعہ الازھر اعلان کرے کہ علوی شیعہ مرتد ہے تو میں دوبارہ کھبی ایران نہیں جاونگا
شیخ احمد محمود کریمه پچھلے دنوں ایک اعلی وفد کے ہمراہ ایران سفر کے دوران ، قم کے علماء سے ملاقات میں علمی امور پر تبادلہ خیال کرچکا ہے۔ اس ملاقات پر سلفیوں کے پریشر کی وجہ سے شدید رد عمل سامنے آیا۔