ایکنا نیوز- اطلاع رساں ادارے «Stringer» کے مطابق ساوتھ ویلز کی قانونی پارلیمانی کمیٹی کے ممبر نے ایک مقالے میں لکھا ہے : اہم مناسبتوں پر میڈیا اسلامی ثقافت کی روح اور تعلیمات کی جگہ فضول کھانے،لباس اور ان جیسی چیزوں کو پیش کرتا ہے
شوکت مسلمان مزید لکھتا ہے : صندل ،کباب اور حجاب،ایک مسلمان شخصیت کی کردار کشی۔ اس موضوع کے ساتھ لکھتا ہے کہ میڈیا نمایشی چیزوں کو پیش کرکے اصل اسلام سے چشم پوشی کرتا ہے اور عوام تک بیکار چیزوں کو پہنچاتا ہے
انہوں نے کہا ہے کہ ان امور کے پیچھے اصلاح طلب جماعتوں کا ہاتھ پوشیدہ ہے اور ان مسائل سے مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوتا ہے
«اور یہی چیزیں ہیں جو اس وقت بلجیم، کینیڈا اور آسٹریلیا وغیرہ میں دیکھائی دے رہی ہیں»
ساوتھ ویلز میں ایک لاکھ ستر ہزار مسلمان رہتے ہیں جو اس صوبے کی نصف آبادی ہے اور اس صوبے میں مسلمانوں کی تعداد دیگر صوبوں سے زیادہ ہے
مسلمان دو سو سال سے آسٹریلیا میں آباد ہے اور آبادی کا دو فیصد حصہ ہونے کے ساتھ عیسائی مذہب کے بعد دوسرا بڑا مذہب شمار کیا جاتا ہے.