ایکنا نیوز- آصف لقمان قاضی پاکستان کے معروف سیاستدان، سابق امیر جماعت اسلامی اور ملی یکجہتی کونسل کے مرحوم سربراہ قاضی حسین احمد کے بڑے فرزند، جماعت اسلامی نوشہرہ کے امیر اور جماعت کے شعبہ امور خارجہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر ہیں۔
اسلام ٹائمز سے گفتگو میں انہوں نے کہاملی یکجہتی کونسل کا بنیادی مقصد اتحاد امت، ہم آہنگی اور یکجہتی کو فروغ دینا، فرقہ واریت کا خاتمہ اور فرقہ واریت کی بنیاد پر تنازعات اور تشدد کا خاتمہ کرنا ہے۔ ہم مشترکات کی بنیاد پر لوگوں کو اکھٹا کرنا چاہتے ہیں۔ امت مسلمہ میں تقریباً 99 فیصد چیزیں مشترک ہیں اور ہم اس کی بنیاد پر امت کو اکھٹا کرنا چاہتے ہیں۔ یہ جو ہمیں تشدد کا عنصر نظر آ رہا ہے، یہ بعض سازشی عناصر کی وجہ سے ہے کہ لوگ قتل کیے جا رہے ہیں اور دھماکے ہو رہے ہیں۔ ہم یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اس ملک میں ہم سب متحد ہیں اور کوئی شیعہ سنی منافرت نہیں ہے۔ ہم اس ملک میں متحد ہو کر زندگی بسر کر رہے ہیں۔
آصف لقمان قاضی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ داعش کے پیچھے امریکہ کے ساتھ اسرائیل بھی ہے جو مسلمانوں کے درمیان انتشار پھیلانا چاہتا ہے، دونوں ممالک مسلمانوں کے درمیان تفرقہ پھیلانا چاہتے ہیں۔ داعش کی تمام کارروائیاں سراسر خلاف شریعت ہیں۔ اس طرح ظالمانہ طریقوں سے لوگوں کو قتل کرنا، لوگوں کو ذبح کرنا یہ کسی طور بھی اسلامی شریعت سے مطابقت نہیں رکھتا۔ اس میں کچھ ریجنل طاقتیں بھی شامل ہیں جو اپنے اپنے مفادات کیلئے داعش کو استعمال کر رہی ہیں۔ یہ قابل افسوس بھی ہے اور قابل مذمت بھی ہے۔