
ایکنا نیوز کے مطابق، ویٹیکن کی سرکاری ویب سائٹ پر منگل، ۱۳ آبان کو جاری ہونے والے اس حکم نامے میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ عیسیٰ مسیح ہی واحد نجات دہندہ ہیں، اور یہ فیصلہ کلیسا کے اندر مریم(س) کے کردار پر برسوں سے جاری بحث کا اختتام ہے۔
ویٹیکن کے دفترِ عقائد نے اپنی نئی ہدایت نامہ میں، جو دنیا بھر کے تقریباً 1.4 ارب کیتھولکوں کے لیے جاری کیا گیا ہے، کہا ہے کہ مریم مقدس کے لیے “مشترکہ نجات دہندہ” (Co-Savior) کا لقب استعمال کرنا درست نہیں، کیونکہ اس سے مسیحی عقائد میں الجھن اور فکری عدم توازن پیدا ہو سکتا ہے۔
یہ فیصلہ ان طویل مباحث کے بعد سامنے آیا ہے جن میں مریم(س) کے نجاتِ انسانیت میں کردار پر بات کی جا رہی تھی۔ اگرچہ تمام کیتھولک اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ عیسیٰ مسیح نے اپنی قربانی اور صلیب پر جان دینے کے ذریعے انسانیت کو نجات دی، تاہم بعض کیتھولک مفکرین کا ماننا تھا کہ مریم(س)، بطور والدۂ عیسیٰ اور بطور وہ خاتون جنہوں نے الہیٰ فرمان پر رضا مندی ظاہر کی، اس عمل میں شریک رہی ہیں۔
ویٹیکن کی نئی ہدایت میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ مریم(س) خدا اور انسان کے درمیان “واسطۂ فیض” (Mediator) کے طور پر ایک اہم روحانی کردار رکھتی ہیں۔ بیانیے میں کہا گیا ہے کہ مریم(س) نے عیسیٰ(ع) کو جنم دے کر نجات کے ان دروازوں کو کھولا جن کا انتظار پوری انسانیت کر رہی تھی۔
یہ فیصلہ یقیناً کیتھولک اور دیگر مسیحی مکاتبِ فکر میں مختلف ردِعمل پیدا کرے گا، لیکن ویٹیکن کے مطابق اس اقدام کا مقصد کلیسا کی تعلیمات کو واضح کرنا اور مریم(س) کے کردار سے متعلق غلط فہمیوں کو دور کرنا ہے۔
تاریخی طور پر، دوسرے ویٹیکن کونسل (Second Vatican Council) کے دوران کچھ بشپ اس بات کے حامی تھے کہ مریم(س) کو عیسیٰ(ع) کے ساتھ “نجات دہندۂ عالم” کے طور پر تسلیم کیا جائے، اور وہ “شریک در نجات” (Co-Redemptrix) کی اصطلاح استعمال کرتے تھے۔ اگرچہ یہ اصطلاح باضابطہ طور پر قبول نہیں کی گئی، تاہم مریم(س) کے نجاتی کردار کی وضاحت ضرور کی گئی۔
قرآنِ کریم میں حضرت مریم(س) کا مقام
حضرت مریم(س)، والدۂ حضرت عیسیٰ(ع)، دنیا کی تینوں توحیدی مذاہب، اسلام، مسیحیت، اور یہودیت میں انتہائی محترم و مقدس شخصیت ہیں۔ قرآنِ کریم میں حضرت مریم(س) وہ واحد خاتون ہیں جن کا نام صراحت کے ساتھ ذکر ہوا ہے۔ قرآن انہیں پاکدامن، پارسا اور برگزیدہ خاتون قرار دیتا ہے، اور ان کے حمل اور حضرت عیسیٰ(ع) کی ولادت کو خدا کی نشانی اور معجزہ قرار دیتا ہے۔
قرآن اور بائبل دونوں میں حضرت مریم(س) کی کہانی کے بنیادی عناصر یکساں ہیں، اگرچہ بعض تفصیلات میں فرق پایا جاتا ہے۔ قرآن میں مریم(س) کی شخصیت کو خود اپنی حیثیت میں باعظمت دکھایا گیا ہے، نہ صرف اس لیے کہ وہ عیسیٰ(ع) کی والدہ ہیں، بلکہ اس لیے کہ وہ ایمان، عفت اور بندگی کی مثال ہیں۔
قرآن کے کئی مقامات پر اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ مریم(س) اپنی ذات میں صاحبِ فضیلت ہیں، حتیٰ کہ بغیر اس نسبت کے جو ان کا عیسیٰ(ع) سے ہے۔ اس کے برعکس، بائبل میں مریم(س) کی گفتگو اور ذکر زیادہ تر عیسیٰ(ع) سے منسلک رہتا ہے، وہاں ان کی تقدیس ان کی “مادری حیثیت” سے وابستہ ہے، جبکہ قرآن میں وہ اپنی ذاتی روحانی عظمت کے باعث محترم قرار پاتی ہیں۔
یوں اسلام حضرت مریم(س) کو ایک خودمختار، باایمان اور باعزت خاتون کے طور پر پیش کرتا ہے جو خدا کے حکم کے سامنے سراپا تسلیم و رضا کی مثال ہیں۔/
4316077