ایکنا نیوز- اطلاع رساں ادارے «المصری الیوم» کے مطابق اگرچہ نمایشگاہ پر مسلحانہ حملہ درست نہیں مگر بان کی مون کا توہین آمیز خاکوں کو اظھار رائے کی آزادی قرار دینا لمحہ فکریہ ہے
بان کو مون نے کہا ہے کہ خاکوں کے حوالے سے گفتگو اور مذاکرات سے مسئلہ حل کیا جائے اور نمایشگاہ پر حملے کا دین سے کوئی تعلق نہیں
بان کی مون نے حملے کی مذمت ضرور کی مگر نبی اکرم(ص) کی شان میں گستاخی کا ذکر تک نہ کیا
گذشتہ روز توہین آمیز خاکوں پر حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے جسمیں دو حملہ آور مارے گئے
قابل ذکر ہے کہ فرانس میں شارلی ابدو آفس پر حملوں کے بعد اسلام مخالف سرگرمیوں میں اضافہ ہوا اور خدشہ ہے کہ اسلام کو بدنام کرنے اور سیاسی مفادات کے لیے ایسے واقعات اب امریکہ میں کیے جارہے ہیں۔