ایکنانیوز- روزنامہ پاکستان کے مطابق عراق اور شام کے وسیع علاقوں پر قابض انتہا پسند گروپ داعش کے جنگجو داعش میں شمولیت اختیار نہ کرنے پر ایک چودہ سالہ بچے کے ہاتھ اورپاوں کاٹ ڈالے،موٹے تازے جنگجوکو جسے عرف عام میں بلڈوزرکے نام سے بھی جانا جاتا ہے کو داعش، عراقی شہریوں اور بچوں کو تنظیم میں شامل کرنے کی خاطر ورغلانے اور داعش سے دور رہنے والوں کو خوف زدہ کرنے کے لیے استعمال کرتی ہے۔
عرب ٹی وی کے مطابق داعشی بلڈوزر نامی دہشت گرد اپنی جسمامت اور قد کاٹھ میں کسی بھاری بھرکم ریسلر سے کم نہیں مگر اس کی نقاب پوشی اس کی بزدلی کی گواہی دیتی ہے کیونکہ اسے جب بھی یرغمال بنائے گئے شہریوں کی گردنیں اڑاتے دیکھا گیاہے اس نے اپنا چہرہ سیاہ کپڑے سے ڈھانپ رکھا ہے۔ مخالفین کو قتل کرنے والے داعشی جلادوں کا یہ عام وطیرہ ہے کہ وہ کیمرے کے سامنے آنے سے قبل ہی اپنے چہرے ڈھانپ لیتے ہیں تاکہ ان کی شناخت نہ کی جاسکے۔ داعشی بلڈوز کے ایک دوسرے دہشت گرد ساتھی محمد اموازی المعروف جہادہ جون جو داعش کا جلاد مشہور ہے بھی اپنے چہرے کو ڈھانپ کر لوگوں کی گردنیں اتارتا رہا ہے۔
عمرنامی شامی لڑکے نے مقامی ٹی وی کو ایک انٹرویودیتے ہوئے کہاکہ وہ ایک ماہ سے زیادہ عرصے تک "داعشی بلڈوزر" کے ظلم وستم کا شکار رہا ہے۔ داعشی جنگجو اسے داعش میں شامل ہونے کے لیے دباو¿ ڈالتا، اس کے انکار پر تشدد کا نشانہ بناتا رہا،عمر نامی اس شامی لڑکے نے بتایا کہ جب اس نے "داعش" میں بھرتی ہونے سے انکار کیا تو داعشی بلڈوزر نے بچوں اور بڑی عمر کی شہریوں کا ایک مجمع اکھٹا کیا۔ ان کے سامنے میرا دایاں ہاتھ اور بایاں پاوں باندھا۔ اس کے بعد اس کا ہاتھ اور پاوں لکڑے کے ایک بلاک پر رکھے اور تلوار سے ہاتھ اورپاوں کو کاٹ دیا۔ یہ سارا منظرآس پاس جمع کردہ بچوں کو بھی دکھایا گیا تاکہ وہ داعش کے ہاتھوں خوف کا شکارہوں۔