ایکنانیوز- ڈان نیوز- سی ٹی ڈی نے انسٹی ٹیوٹ آف ایڈمنسٹریٹیو سائنسز کے ایسوسی ایٹ پروفیسر کو لاہور کے علاقے علامہ اقبال ٹاؤن میں واقع اُن کے گھر پر چھاپے کے دوران حراست میں لیا۔
حکام نے ڈان کو بتایا کہ ’پروفیسر غالب عطا کو کالعدم حزب التحریر سے مبینہ تعلقات کے باعث حراست میں لیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ’حساس اداروں اور سی ٹی ڈی کو ہدایات دی گئی ہیں کہ حزب التحریر کو سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت نہ دی جائے۔
خیال رہے کہ گذشتہ ماہ سی ٹی ڈی نے حزب التحریر کے کراچی کے سربراہ کو گرفتار کیا تھا، جو کے-الیکٹرک میں ڈپٹی جنرل مینجر کے عہدے پر کام کررہے تھے.
پروفیسر غالب عطا نے 1990 کی دہائی میں بحیثیت لیکچرار پنجاب یونیورسٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ انھوں نے 2007 میں مینجمنٹ سائنسز میں پی ایچ ڈی مکمل کی۔
پروفیسر غالب عطا کے ایک ساتھی کا کہنا تھا کہ ’جس وقت غالب عطا نے یونیورسٹی میں شمولیت اختیار کی تھی وہ ایک کلین شیو نوجوان تھا، لیکن کچھ سالوں پہلے لبرل استاد نے داڑھی بڑھائی اور مذہبی تنظیم میں شامل ہو کر تبلیغی دورے کرنے لگے۔
ان کا کہنا تھا کہ پروفیسر عطا کی جانب سے ملک میں جمہوریت پر تنقید اور خلافت کو قائم کرنے کی باتوں پر ان کے ساتھی اساتذہ اور شاگردوں میں تشویش پائی جاتی تھی۔
انھوں نے بتایا کہ پروفیسر کی کالعدم تنظیم میں شمولیت کے بارے میں سب کو علم تھا۔
پروفیسر کی جانب سے ساتھی اساتذہ کو تنظیم میں شمولت کے لیے حزب التحریر کا لٹریچر بھیجنے کی رپورٹس پر گرفتار کیا گیا.
ان کے ایک سابق شاگرد کا کہنا ہے کہ پروفیسر کی جانب سے اس کی برین واشنگ کی کوشش کی گئی۔
ادارے کے سابق طالب علم نے بتایا کہ’وہ جمہوریت کے خلاف باتیں کرتے تھے اور مجھے ووٹ ڈالنے سے منع کرتے کہ یہ غیر اسلامی ہے اور تنظیم میں شامل ہونے کی ترغیب دیتے۔
یاد رہے کہ ستمبر 2013 میں حساس اداروں نے القاعدہ سے تعلق رکھنے والے ایک رکن کو پنجاب یونیورسٹی سے گرفتار کیا تھا۔
پنجاب یونیورسٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حساس اداروں کو پروفیسر عطا کو کالعدم تنظیم سے تعلق کی وجہ سے ضرور گرفتار کرنا چاہیے۔ ہم ان کے معاملے میں مداخلت نہیں کریں گے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ ’پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے حملے کے بعد انتظامیہ کی جانب سے ایک سرکلر جاری کیا گیا تھا کہ یونیورسٹی کے کسی بھی پروگرام اور سیمینار میں متنازع شخص کو بلانے کی پابندی ہوگی۔