میڈیا رپورٹس مسترد، کالعدم ٹی ٹی پی کے اراکین کو رہا نہیں کیا گیا، ذرائع

IQNA

میڈیا رپورٹس مسترد، کالعدم ٹی ٹی پی کے اراکین کو رہا نہیں کیا گیا، ذرائع

18:54 - November 23, 2021
خبر کا کوڈ: 3510715
سیکیورٹی عہدیداروں اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے 100 سے زائد ٹی ٹی پی اراکین کو امن معاہدے کے تحت رہا کرنے کی میڈیا رپورٹس مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاحال کوئی رہائی نہیں ہوئی۔

ڈان ڈاٹ کام کو ترجمان ٹی ٹی پی محمد خراسانی نے کہا کہ ‘ٹی ٹی پی کے 100 گرفتار اراکین کی رہائی کے حوالے سےمیڈیا کی رپورٹ درست نہیں ہے تاہم جنگ بندی معاہدے پر پوری طور پر کاربند ہیں’۔

اس سے قبل میڈیا میں رپورٹس آئی تھیں کہ حکومت نے ٹی ٹی پی کے 100 سے زائد گرفتار ارکان کو گروپ کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان کرنے پر خیرسگالی کے طور پر رہا کردیا ہے۔

خراسانی نے ٹی ٹی پی کی جانب سے کئی شرائط حکومت کے سامنے رکھے جانے سے متعلق رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ‘مذاکراتی ٹیم تاحال نہیں ملیں، تو شرائط اور مطالبات کے حوالے سے رپورٹس قبل از وقت ہیں’۔

دوسری جانب سیکیورٹی ذرائع نے بھی کالعدم ٹی ٹی پی کے گرفتار افراد کی رہائی کی رپورٹس کی تردید کی۔

مذاکراتی عمل سے با خبر عہدیدار نے بتایا کہ ‘میں اس بات کی تصدیق کرسکتا ہوں کہ اب تک کسی کو رہا نہیں کیا گیا’۔

اس حوالے سے ایک اور سیکیورٹی عہدیدار نےبتایا کہ ‘تاحال کسی کو رہا نہیں کیا گیا’۔

وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ متعلقہ افراد سے پوچھا ہے اور جلد ہی جواب ملے گا۔

جنگ بندی معاہدہ

وزیراطلاعات فواد چوہدری نے رواں ماہ کے اوائل میں اعلان کیا تھا کہ حکومت اور کالعدم ٹی ٹی پی مکمل جنگ بندی پر آمادہ ہو چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘کالعدم تحریک طالبان سے آئین پاکستان کے تحت مذاکرات ہورہے ہیں، معاہدے کے تحت مکمل جنگ بندی پر آمادگی ہوچکی ہے’۔

ٹی ٹی پی کے ترجمان محمد خراسانی نے اسی روز بیان میں تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ عارضی جنگ بندی ہوئی ہے اور اس کا اطلاق 9 نومبر سے 9 دسمبر تک ہوگا۔

قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے اس بات کو تسلیم کیا تھا کہ ان کی حکومت ٹی ٹی پی سے مذاکرات کررہی ہے تا کہ وہ ہتھیار ڈال دیں اور معافی کے بدلے صلح کر کے عام شہریوں کی طرح زندگی گزار سکیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'ٹی ٹی پی کے چند گروپس ہم سے مصالحت کے لیے بات کرنا چاہتے ہیں اور ہم ان گروپس کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ٹی ٹی پی مختلف گروپس پر مشتمل ہے اور ہم ان میں سے چند کے ساتھ ہتھیار ڈالنے اور مصالحت کے حوالے سے بات چیت کر رہے ہیں'۔

افغان طالبان کا کردار

ٹی ٹی پی سے جنگ بندی کے اعلان کے چند روز بعد افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور کہا تھا کہ افغان طالبان حکومت پاکستان اور ٹی ٹی پی کے درمیان ثالث ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ دونوں فریقین کے درمیان تاحال حتمی طور پر معاہدے نہیں ہوا لیکن ایک ماہ کی جنگ بندی کے اعلان کے ساتھ اس عمل کا آغاز بہت اچھا ہے۔

نظرات بینندگان
captcha