صدائے البلد نیوز کے مطابق تیرپنویں قاہرہ کتب میلے کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی جسمیں اہم مذہبی اور ثقافتی شخصیات شریک تھیں۔
افتتاحی سیمینار بعنوان « مصری قرآء، ابوالعینین شعیشع و کامل یوسف البهتیمی» کے عنوان سے منعقد ہوا۔
محمد زکى یوسف، جنکو شیخ کامل یوسف البهتیمی کہا جاتا ہے (پیدائش ۱۹۲۲ وفات ۱۹۶۹ م) اور ابوالعینین شعیشع (پیدائش ۱۹۲۲ – وفات ۲۳ جون ۲۰۱۱) از معروف مصری قرآء تھے۔
سیمینار میں معروف مصری موسیقار حسام صقر ، منبر الاسلام میگزین ایڈیٹر، حسن خلیل اور قرآء الاینس کے جنرل سیکریٹری عمرو الشریف مہمان کے طور پر شریک تھے۔
صقر نے کہا کہ شعیشع پہلا قاری تھا جس نے اس طرز کی تلاوت کا آغاز کیا جسمیں غم سے خوشی کی طرف احساس کو متوجہ کیا جاتا ہے۔
انہوں نے شعیشع کو نامور ترین مصری قاری قرار دیتے ہوئے کہا: شیخ شعیشع اور الهتیمی کی تلاوت میں کافی شباہت موجود ہے، کیونکہ ان دونوں کے استاد شیخ محمد رفعت صاحب گزرے ہیں۔
حسن خلیل نے سیمینار سے خطاب میں کہا: کامل یوسف البهتمی اور ابوالعینین شعیشع دونوں بہترین پھولوں کے مانند قاری ہیں جن کی خوشبو ہر سو پھیلی ہوئی ہے۔
انہوں نے البهتیمی نے خود بچپن میں اس چیز کو درک کیا کہ انکی آواز میں نکھار ہے لہذا وہ مقامی مسجد کی طرف گیے اور وہاں سے تلاوت پر کام شروع کیا اور جلد قومی سطح پر انکی شہرت کا چرچا ہوا۔
حسن خلیل کا کہنا تھا: شیخ البهتیمی سال ۱۹۵۳ کو ریڈیو مصر میں تلاوت کی دعوت دی گیی اور وہاں سے وہ عالمی سطح پر معروف ہوا اور مصری صدر عبدالناصر بھی انکی آواز سے حیرت زدہ تھے اور انکو صدارتی ہاوس دعوت دی۔
عمرو الشریف نے بھی شعیشع کو بہترین قاری قرار دیتے ہوئے کہا: انہوں نے چھ سال کی عمر سے حفظ قرآن شروع اور دس سال کی عمر میں مکمل کیا اور ننھے قاری کا اعزاز حاصل کیا۔
انکا کہنا تھا: استاد شعیشع نے مسجدالاقصی و مسجدالنبی میں تلاوت کا شرف حاصل کیا اور اگرچہ وہ اپنے استاد شیخ محمد رفعت کی آواز سے متاثر تھے تاہم انہوں نے ایک نیا طرز تخلیق کیا۔
حسام صقر نے قاری شعیشع کی آواز کے حوالے سے کہا: علم موسقی میں ایسی آوازیں موجود ہیں جنکو مختلف ساز ترتیب دیتا ہے اور اس کام کو قاری شعیشع نے بخوبی انجام دیا۔
انکا کہنا تھا کہ انہوں نے غم کے احساس سے خوشی کے احساس کو سوره حضرت یوسف(ع) میں پیش کیا اور یہ انکا کارنامہ ہے،
حسن خلیل نے کہا کہ استاد شعیشع کی آواز دنیا کی اہم ترین آواز ہے جسکو پڑھانے کی ضرورت ہے، وہ همیشه کہتا تھا کہ میں ایسا قاری ہوں جس کی آواز کو ایک عیسائی نے پہچانا اور درک کیا۔
حسن خلیل نے استاد شعیشع کے ایک واقعہ کا زکر کیا کہ جسمیں وہ کہتا ہے: پہلے شخص جس نے مجھے سنا وہ «فخری عبدالنور» ہے جو مصری سیاست دان ہے اور میں اس فراموش نہیں کرسکتا جس نے مجھے مجھے دیگر شہروں میں دعوت دی اور تین دن میں نے تلاوت کی وہ اپنے بیٹوں کے ساتھ بیٹھ کر میری تلاوت سنتے۔/