
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ترکی نے روس کے جنگی بحری جہازوں کے آبنائے باسفورس اور درہ دانیال سے گزرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ انقرہ کا یہ اقدام اُس کی یورپ سے قربت اور روس کی ناراضگی مولنے کا سبب بن سکتا ہے۔
یورپ اور ایشیا کے سنگم پر واقع ملک ترکی نے آبنائے باسفورس اور درہ دانیال کے رستے سے جنگی جہازوں کے گزرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ترکی نے تمام پڑوسی ممالک کو بحیرہ اسود کے رستے جنگی جہاز بھیجنے کے عمل سے خبردار کیا تھا۔
ترک وزیر خارجہ مولوت چاوش اوغلو نے یہ اعلان پیر کی شام دیر گئے کیا۔ انقرہ حکومت نے دراصل 'مونٹریکس کنونشن‘ یا مونٹرے معاہدے کے تحت ترکی کو حاصل اس حق کا استعمال کرتے ہوئے یہ اعلان کیا ہے، جس میں انقرہ حکومت کو جنگی حالات میں جہازوں کو باسفورس اور ڈارڈینیلس سے گزرنے پر پابندی عائد کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔ یہ معاہدہ جولائی 1936ء سے نافذ العمل ہے۔
اس وقت کم از کم چار روسی جنگی بحری جہاز بحیرہ روم سے گزرنے کی اجازت کے حصول کے منتظر ہیں۔ آبنائے باسفورس اور درہ دانیال بحیرہ اسود کو بحر مرمارہ اور بحیرہ ایجین سے ملاتے ہیں۔