حجاج کی زندگی میں حج کی معنویت کو حفظ کرنے کی ضرورت اور امکان

IQNA

حجاج کی زندگی میں حج کی معنویت کو حفظ کرنے کی ضرورت اور امکان

8:12 - July 27, 2022
خبر کا کوڈ: 3512381
اسلامی معارف کے ماہر کے مطابق گناہوں سے دوری حج کا ایک بہترین ثمر ہے اور حج کی روحانیت کو دائمی طور پر محفوظ رکھنے کے لیے انہوں نے ایک تجویز پیش کی ہے۔

ایکنا نیوز- ذی الحجہ کے آخری ایام میں مناسک حج کے اختتام پر حجاج واپسی کا سفر شروع کرتے ہیں اور غالبا انکو فکر لاحق ہوتا ہے کہ وہ اس کے اثرات کو کیسے محفوظ رکھ سکتے ہیں؟

اس سوال کے جواب کے لئے آیت ۱۶۰ سوره انعام کو دیکھنا ہوگا: «مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا وَمَنْ جَاءَ بِالسَّيِّئَةِ فَلَا يُجْزَى إِلَّا مِثْلَهَا وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ؛‌ جو نیک کام کرے اس کو دس گناہ [اجر] دیا جاتا ہے مگر گناہ کا صرف ہی بدلہ ہوگا اور ان پر ستم نہ ہوگا». اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ایسا نیک کام ہوسکتا ہے جسکا اجر محفوظ رہے۔

اسی طرح فرمایا گیا: «مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ خَيْرٌ مِنْهَا وَهُمْ مِنْ فَزَعٍ يَوْمَئِذٍ آمِنُونَ؛ جو نیکی لائے گا اس کا اس سے بہتر اجر پائے گا اور اس دن کے خوف سے امان میں ہوگا» (نمل، ۸۹). اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ ایسا عمل نظام میں موجود ہے جس کا اثر قیامت تک رہے گا، یعنی اگر میں حج کروں، نماز، روزہ ۔۔۔ تاہم اسکا اثر قیامت میں نہ ہوا تو مختلف مسائل کے بناء پر وہ ضائع ہوا ہوگا تو آخرت میں میرا ہاتھ خالی ہوگا۔

حج کا بھی شاندار اور حیرت انگیز اثر ہے مگر کیسے معلوم ہو کہ میرا حج قبول ہوا کہ نہیں؟

حج کا اہم ترین اثر یہ ہے کہ حاجی گناہ سے نفرت کرنے لگے، جب خالص حج بجایا لایے تو اسکا اثر یہ ہوگا کہ وہ انسان پھر گناہ سے دور رہے گا اور کسی طور گناہ کے قریب بھی نہ جائے گا۔

اگر حج کو تمام واجبات اور مستحبات کے ساتھ انجام دیا جایے تو ایک معنوی تبدیلی آئے گی اور حاجی اس اثر کے ساتھ وطن لوٹ جائےگا.

حج کیسے محفوظ رکھے؟

حج کے اثر کو باقی رکھنے کے لیے چار سادہ روش اپنانا ہوگا. پہلا طریقہ یہ ہے کہ حج کی لذتوں اور معنویت کو یاد کرکے عشق خدا کو زندہ اور ہمیشہ اس لذت کے ہمراہ زندگی کو مدنظر رکھنا ہوگا۔

دوسرا طریقہ یہ ہے کہ حج کے دوستوں کے ساتھ رابطہ اور ان سے میل جول کو اہم قرار دیں تاکہ یادیں تازہ ہوں۔

 

بندگی کی لذت

تیسرا طریقہ حج کی معنویت کو زندہ رکھنے کے لیے یہ ہے کہ خدا چاہتا ہے کہ حاجی بندگی کی لذت کو درک کرے اور یہ انبیاء کی زندگی میں موجود تھا کہ انکے لیے خدا کا بندہ ہونا سب سے اہم تھا اور

رسول خاتم(ص) کی اہم ترین نسبت خدا سے یہ تھی وہ وہ عبد تھا اور اسی بنیاد پر وہ عالم ہستی کا اہم ترین کردار رہا۔

ہمشیہ باوضورہنا، رات کے ایک حصے کو عبادت و مناجات کرنا، خاندان سے محبت اور انکی مشکلات حل کرنا، جھوٹ وغیرہ سے دوری جیسے چیزیں حج کی روحانیت باقی رہنے میں بہت اہم ہیں۔

ایک اہم قدم یہ ہے کہ انسان برے اور قبیح کاموں سے دور رہے، حرام کھانے سے دوری، حرام دیکھنے اور سننے سے دوری کریں۔

* ایکنا سے یونیورسٹی اور حوزہ استاد حجت‌الاسلام محسن ادیب‌بهروز کی گفتگو سے اقتباس

نظرات بینندگان
captcha