ایکنا نیوز- انڈیپنڈینٹ عربی نیوز کے مطابق جنوبی افریقہ کے سابق صدر ندلیکا منڈیلا نے ایک اجتماع سے خطاب میں کہا کہ ایک بڑے جمہوری ملک میں ایک نسل پرست رژیم کی مانند مسلمانوں سے رویے نے مجھے پریشان کردیا ہے۔
انکا کہنا تھا: صرف چند ہفتہ باقی ہے جب انڈیا اپنے استقلال کا پچھترواں جشن منائے گا وہ ملک جس نے مزاحمت کے ساتھ عدم تشدد کے ساتھ مغرب کو مجبور کیا کہ آزادی کے نعروں اور امپریالیسم کی حقیقت سے مقابلہ کرے، ہندوستان میں بڑے لوگ جیسے گاندھی، نھرو اور آمبدکارموجود تھے تاکہ ایک بڑے جمہوری اور سیکولر ملک کا قیام ممکن بنا سکیں تاہم 75 سال گزرے کے بعد کیا ایسا ہوسکا ؟
نیلسن منڈیا کے نواسے نے اپنے دادا اور گاندھی کی جدوجہد پر تاکید کرتے ہوئے کہا: عشروں سے مغرب نے میرے ملک میں نسل پرستی سے چشم پوشی کی، انڈیا نے ہمارا ساتھ دیا، ہماری حمایت کی اور مہماتما گاندھی وہ تھے جن سے منڈیلا نے بہت کچھ سیکھا۔
انہوں نے انڈیا میں حالیہ واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ؛ کچھ عرصہ قبل حکمران پارٹی کی رکن نے رسول گرامی اسلام کی توہین کی اور سفارتی تعلقات پر سوالیہ نشان پیدا کردیا، مودی ہمسایہ ممالک ایران، قطراور کویت کے مقابل دیر سے اقتصادی میدان میں اترا ہے۔
منڈیلا کے نواسے نے انڈین حاکم پارٹی کی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا: لگتا ہے کہ بین الاقوامی برادری بھول گیی ہے کہ بعض اوقات معمولی درجے کی تفریق اور نسل پرستی کا واقعہ بہت بڑے مسائل کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے اور اس چیز کو نظر انداز کرنے کے سنگین نتائیج برآمد ہوتےہیں۔/
4074840