ایکنا نیوز کے مطابق «قرآنی ڈائیلاگ؛ ثقافتی ڈیپلومیسی کی ارتقاء اور اسلامی ج.ا.ایران» کے عنوان سے بین الاقوامی قرآنی نمایش میں منعقدہ نشست گذشتہ رات تھران کے امام خمینی کمپلیکس میں منعقد ہوئی۔
حجتالاسلام غلامرضا بهروزی سربراہ شعبہ سیاسیسات باقرالعلوم (ع) یونیورسٹی، حجتالاسلام داود کمیجانی، سربراہ مرکز شیعهشناسی امام هادی(ع) اور سیدحسن عصمتی بایگی، تیونس و سینیگال میں سابق ایرانی سفیر اس نشست میں موجود تھے۔
نشست کا آغاز تلاوت سے ہوا جہاں «سیدحسن عصمتی» نے تلاوت کی اور پھر ادارہ ثقافت و تعلقات اسلامی کے تبلیغی شعبے کے نمایندے «مهدی رضازاده جودی» نے نشست کی سربراہی کی۔
حجتالاسلام داود کمیجانی نے نشست سے خطاب میں کہا: تبلیغ دو حصوں میں تقسیم شدہ ہے ایک خود اہل ایمان کے اندر کہ بہتر عبادت کریں اور دوسرا غیر مسلم یا غیر دیندار لوگوں کے درمیان۔
کمیجانی کا کہنا تھا کہ دنیا کے ہر چہار افراد میں سے ایک مسلمان ہے اور یہ مسلمانوں کی بڑی آبادی کی دلیل ہے۔
انکا کہنا تھا کہ اورینٹلیسم کے حوالے سے قرآن تین شکلوں میں کام کرتا ہے، کچھ لوگ قران و اسلام کو دشمن جانتے ہیں، کچھ دیگر ایک نئی چیز کے طور پر اسکی شناخت میں لگے ہیں اور کچھ دیگر اس کو ہدایت کا زریعہ سمجھتے ہیں۔
کمیجانی کا کہنا تھا کہ قرآن ایک منظم سسٹم رکھتا ہے جو دنیا میں کہیں اسکو سنتا ہے اس میں جذب ہوتا ہے اور ہم گواہ ہیں کہ بعض لوگوں نے تلاوت سن کر اسلام قبول کیا۔
حجتالاسلام کمیجانی کا کہنا تھا کہ ان دو حصوں پر اکیڈمک انداز میں قرآن کو پیش کرنا چاہئے کہ ۱ – دنیا میں کیا ہے اور کیا نہیں ہے؟ ۲ – کیا کریں اور کیسی زندگی کریں؟
سیدحسن عصمتی بایگی؛ سابق ایرانی ثقافتی نمایندے نے نشست میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تیونس میں شروع میں قرآن سرگرمی پر پابندی عاید تھی ہم نے ذاتی طور پر محفلوں اور سفر میں اس کو عام کیا تاہم 1989 میں صدر زین العابدین نے مسجد العابدین میں مجھے تلاوت کی دعوت دی جہاں اعلئ حکام موجود تھے اور یوں یہ انفرادی حدود سے نکل کر اجتماع میں آگیا۔
انہوں نے کہا کہ قرآنی ڈیپلومیسی کو عام کرکے ایک بہتر انداز میں نئے زاویے سامنے لایے جاسکتے ہیں اور اسکی ضرورت ہے۔
حجتالاسلام غلامرضا بهروزی نے «قرآنی ڈائیلاگ؛ ثقافتی ڈیپلومیسی کی ارتقاء اور اسلامی ج.ا.ایران» نشست سے خطاب میں مختلف سفارت کاری پر روشنی ڈالتے ہویے امت اسلامی کی ڈیپلومیسی کو حق کی طرف دعوت قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ قرآنی ڈیپلومیسی پر بھرپور توجہ دیکر عالمی برادری سے ایک عالمی انداز کے تعلقات قایم کیے جاسکتے ہیں۔/
4131986