نو سالہ بچی عطیه عزیزی نے ساڑھے تین سال کی عمر سے گھر میں والدین کی مدد سے حفظ پر کام شروع کیا اور چھ سال کی عمر میں حفظ کرنے میں کامیاب ہوئی۔
گذشتہ سال انہیں رسمی طور پر حفظ قرآن کا سرٹیفیکٹ دیا گیا ۔
عطیه عزیزی میڈل کلاس کی طالبہ ہے اور جنوبی خراسان میں رہتی ہے۔
بچپن ہی سے آیات قرآن کی تلاوت اور چھوٹی سوروں کو حفظ کرنے کے شوق سے اندازہ ہوا کہ عطیہ کو حفظ قرآن کی صلاحیت موجود ہے اور اسی لیے ساڑھے تین سال سے انہوں نے اس طرف توجہ کی۔
عطیه نے ایکنا نیوز سے گفتگو میں کہا: شروع میں تیسویں پارے کو میں نے حفظ کیا اور پھر جب میں نے پہلے پارے کا حفظ شروع کیا تو روزانہ ایک صفحے کا حفظ کرتا اور پھر صفحہ بڑھاتا گیا اور پھر تین سے چار صفحہ ایک دن میں حفظ کرنے لگا۔
انہوں نے تلاوت کو حفظ میں موثر قرار دیتے ہویے کہا: شروع میں حفظ پر خاص توجہ نہ تھی، بارہا تلاوت کو ٹیلی ویژن سے سنتا اور روزانہ گھر میں تلاوت چلتی اور چونکہ آیات کی تلاوت کے ساتھ متن بھی چلتا تھا میں اس کو دیکھ کر یاد کرنے کی کوشش کرتا، اسکول جانے سے پہلے ہی میں لکھ اور پڑھ سکتی تھی اور اسی وجہ سے کم عمری میں حفظ شروع کیا۔
اس سوال کے جواب جسمیں دوستوں پر اثر گزاری کے حوالے س تھا ناک کہنا تھا: میری ہم عمر دوست زیادہ کھیل کود سے مانوس ہیں بہت سے دوستوں کا کہنا ہے کہ ہم میں یہ ٹیلنٹ نہیں حالانکہ کوشش کے بغیر ٹیلنٹ کا اندازہ نہیں ہوتا۔
کم عمر حافظہ نے حفظ سرٹیفیکٹ کے بعد جسکو ایم کا درجہ حاصل ہے انکو حفظ کے ساتھ ترجمہ پر بھی عبور حاصل ہے۔/
4132277