تربیت کا آغاز انجام کے بیان کے ساتھ

IQNA

انبیا کا تربیتی انداز/ ابراهیم(ع) 1

تربیت کا آغاز انجام کے بیان کے ساتھ

8:41 - May 25, 2023
خبر کا کوڈ: 3514368
ابراهیم نبی(ع) نے اپنی قوم کو ہدایت کرنے میں سب سے پہلے انکو انکے انجام سے باخبر کیا۔

ایکنا نیوز- جس دور میں ٹیکنالوجی نے انسانی اخلاق اور رویوں کو کافی متاثر کیا ہے ایسی تربیت جو موثر ہو اس کے انداز سے آشنائی کافی اہمیت کے حامل ہے۔

والدین اور اساتذہ کے انداز تربیت میں بچوں کی تربیت کے حوالے سے انکو انکے کاموں کے انجام سے آگاہ کرنا بہت موثر ہے اور یہ دو انداز سے قابل اجرا ہے۔

پہلی چیز مربی(تربیت کرنے والا) متربی(جو زیر تربیت ہے) کو اسکے کام کے انجام سے آگاہ کریں تاکہ اسکی شخصیت مجروح نہ ہوسکے۔

دوسری چیز مربی کو متربی کو چھوڑ دیتا ہے تاکہ متربی اپنے کاموں کے انجام سے باخبر ہوسکے اور اسکی ذمہ داری قبول کرلے۔

رب العزت جو خود پوری جہاں کا مربی ہے اس روش یا طریقے سے کام لیتا ہے مثال کے طور پر

انسان جب بھی کسی مصیبت میں مبتلا ہوتا ہے تو اس سوچ میں ڈوب جاتا ہے کہ اس پر ظلم ہوا ہے اور ظلم کس کے زور پر ہوا ہے؟ حالانکہ قرآن کے مطابق انسان کسی مصیبت میں گرفتار ہوتا ہے تو اپنے ناشایستہ اعمال کی وجہ سے گرفتار ہوتا ہے:: «ما أَصابَکَ مِنْ حَسَنَةٍ فَمِنَ اللَّهِ وَ ما أَصابَکَ مِنْ سَيِّئَةٍ فَمِنْ نَفْسِکَ ؛ جو خوبی تم تک پہنچے تو خدا کی جانب سے ہے اور جو برائی پہنچتی ہے تو خود تمھاری جانب سے ہے»(نساء: 79)

اسی وجہ سے خدا اعمال کے نتایج سے آگاہ کرتے ہوئے فرماتا ہے : «وَ مَا ظَلَمَهُمُ اللَّهُ وَ لَاكِن كَانُواْ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُون؛ خدا نے ان پر ستم نہیں کیا؛ لیکن انہوں نے خود پر ستم کیا.»(نحل:33).

حضرت ابراهیم(ع) جو ایک اولوالعزم پیغمبر تھے جن کی طرف کافی آیات میں اشارہ ہے انہوں نے اسی انداز سے تربیت پر کام کیا، جب انہوں نے مشرکین کو انکے کاموں کے انجام سے آگاہ کیا: «وَ كَيْفَ أَخافُ ما أَشْرَكْتُمْ‏ وَ لا تَخافُونَ أَنَّكُمْ أَشْرَكْتُمْ‏ بِاللَّهِ ما لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ عَلَيْكُمْ سُلْطاناً فَأَيُّ الْفَريقَيْنِ أَحَقُّ بِالْأَمْنِ ؛ (ابراهیم نے کہا)میں کیسے تمھاری بتوں سے ڈروں؟! در حالانکہ تم خدا سے نہیں ڈرتے اور اس کے لیے شریک قرار دیتے ہو، جس پر کوئی دلیل نہیں! (سچ کہو) کونسا گروہ (بت‏پرست و خداپرست)، زیادہ قابل دفاع یا امن میں ہے»(انعام: 81)

 

در حقیقت حضرت ابراهیم (ع) مشرکین کو انکے اندر کے تضاد سے باخبر کرتے ہوئے کہتا ہے: تم مجھے ایسی چیز سے ڈراتے ہو جس ڈرنا لازم نہیں اور تم اس سے نہیں ڈرتے جس سے ڈرنا چاہیے۔

ابراهیم انہیں خبردار کرتا ہے کہ اگر شرک کروگے اور خدا سے نہیں ڈروگے تو اسکا انجام عذاب الھی کے علاوہ کچھ نہ ہوگا۔

 

نظرات بینندگان
captcha