قیامت کی نشانیاں زمین پر

IQNA

قرآنی سورے/ 81

قیامت کی نشانیاں زمین پر

12:59 - May 31, 2023
خبر کا کوڈ: 3514396
مقدس کتابوں میں تاکید کی جاتی ہے کہ دنیا کا اختتام خاص واقعے پر ہوگی اور ہر چیز تباہ و برباد ہوجائے گی۔

ایکنا نیوز- قرآن کریم میں اکاسی ویں نمبر پر آنے والے سورے کا نام «کورت»  ہے جو تیسویں پارے میں ہے اوراس میں 29 آیات ہیں ۔ کورت ایک مکی سورہ شمار ہوتا ہے جو ترتیب نزول کے حوالے سے ساتواں سورہ ہے جو قلب نبی اسلام (ص) پر اترا ہے۔

«تکویر» کا معنی لپیٹنا اور تاریک ہوجانا ہے اور یہ نام پہلی آیت سے لیا گیا ہے۔ سورہ تکویر میں قیامت کی نشانیوں اور قیامت سے قبل کی نشانیوں کی بات کے علاوہ، فرشته وحی (جبرئیل) اور رسول گرامی کی ملاقات، اور حقیقت وحی و قرآن کریم پر اشارہ ہوا ہے۔

سوره تکویر کا اصل ہدف انسان کو قیامت بارے خبردار کرنا ہے۔

سورے کے مواد سے معلوم ہوتا ہے کہ ابتدائی رسالت نبی اسلام (ص) میں اترا ہے کیونکہ اس میں رسول گرامی اسلام (ص) پر تہمتوں کی بات کی گیی ہے اور رسول گرامی کی پاکیزگی پر گواہی دی جاتی ہے۔

سورے کی آیات کو دو حصوں میں تقسیم کرسکتے ہیں: پہلے حصے میں قیامت کے دن کی نشانیوں اور واقعات کی بات کی جاتی ہے، شروع میں قیامت کی نشانیوں اور اور حادثوں اور تبدیلیوں کی طرف اشارہ ہوا ہے جیسے سورج کا لپیٹ دیا جانا، ستاروں کا گرنا، پہاڑیوں کا ہواوں میں اڑنا، شدید زلزلہ اور خوف و وحشت کی فضا۔

دوسرے حصے میں بارہ شرطیہ جملوں موجود ہیں جسمیں قیامت کے اچانک ہونے، کنفرم ہونے، قیامت کے حادثوں کے یقینی ہونے پر تاکید کی گیی ہے۔

دوسرے موضوع میں قرآن کی عظمت اور جبرائیل کی خصوصیت اور اسی طرح قرآن کے اثر انداز ہونے کی بات ہوئی ہے۔

قیامت کے حتمی ہونے پر ستاروں، دن و رات پر قسم کھائی گیی ہے، اس حصے میں کہا گیا ہے کہ قرآن جبریل کے زریعے اترا ہے اور مشرکین کے دعووں کے برعکس اس میں شیطان کا کوئی عمل دخل نہیں۔

ایک اور نکتہ جسکی طرف اس آیت میں اشارہ ہوا ہے جاہلیت کی رسومات ہیں، جیسے ہم پڑھتے ہیں:

«وَإِذَا الْمَوْءُودَةُ سُئِلَتْ بِأَيِّ ذَنبٍ قُتِلَتْ:

ترجمه: جب لڑکیوں کو زندہ درگور کردیتے تھے کس [ناحق‏] گناہ پر قتل کیا» (آیات ۸ و ۹)

اس آیت میں جاہلیت کی رسم کی طرف اشارہ ہے کہ لڑکیوں کو مختلف وجوہات کی بنا پر ناحق زندہ دفن کردیتے، مثلا اس وجہ سے کہ اس پر پیسے خرچ ہوگا، عورت ذات کی بے قدری کی وجہ سے۔

بعض کتابوں میں ہے کہ جب حمل کا وقت ہوتا تو حاملہ عورت کے پاس ایک گڑھا کھوداں جاتا اور دیکھتے کہ اگر پیدا ہونے نومولود بچی ہے تو اس کو وہی زندہ قبر میں ڈال دیتے اگر بیٹا ہوتا تو زندہ رکھ دیتے۔/

نظرات بینندگان
captcha