قرآن کریم کے تعارف میں کئی جگہوں پر لفظ «ذکر» استعمال ہوا ہے. ذکریعنی کسی چیز کو یاد کرنا جسکو انسان بھلا چکا ہے، ایک آیت میں خدا فرماتا ہے کہ قرآن کو آسان اور ذکر کرنے والا بنایا گیا ہے: «وَ لَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْءَانَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِر ؛ ہم نے قرآن کو ذکر والا بنایا ہے؛ ہے کوئی جو نصیحت لے؟»(قمر:17).
یاد دہانی اور نصیحت ان مسائل میں شامل ہیں جس پر قرآن اشارہ کرتا ہے اور اس کو مومنین کے لیے فایدہ بخش کتاب قرار دیا گیا ہے، اس میں بعض اہم نکات کچھ یوں شمار کرسکتے ہیں:
قرآن کا ایک طریقہ یا روش موت کی یاد دہانی ہے، موت ان مسلم حقایق میں شمار ہوتا ہے جو ہر انسان کے لیے کنفرم ہے اور قرآن اس نکتے کو سمجھانے کے لیے کہ دنیا فانی ہے موت کو متعدد بار یاد دلاتا ہے۔
«كلُ نَفْسٍ ذَائقَةُ المَوْت وَ إِنَّمَا تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ يَوْمَ الْقِيَمَةِ فَمَن زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَ أُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ وَ مَا الْحَيَوةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَعُ الْغُرُور ؛ ہر کوئی موت کا ذائقہ چکھے گا اور تم اپنے بدلے قیامت میں مکمل پاوگے، جو جہنم کی آگ سے دور رہے گا اور جنت میں جائے گا نجات یافتہ ہوں گے اور دنیا کی زندگی سرمایے کا ایک دھوکہ ہے بس۔!» (آل عمران، 185