ایکنا نیوز- ایک انسانی خصلت جو معاشرے کے لیے بہت خطرناک ہے وہ مقام طلبی ہے جاہ طلب لوگوں میں خود کو پسندیدہ بنا دیتا ہے مگر اس کا مقصد بڑا اہم ہے کہ کس لیے وہ اس کام کو انجام دیتا ہے۔
جاہ طلب انسان اپنے خاص مقاصد کے لیے اجتماعی میدان میں لوگوں کو اپنے گرد جمع کرلیتا ہے جیسے کوئی دولتمند اپنے اہداف کے لیے اپنے پیسے سے استفادہ کرتے ہیں جاہ طلب بھی اپنے دنیاوی مقآصد کے لیے لوگوں کے جذبات اور احساسات کا استعمال کرتے ہیں اور قرآن میں ایک ایسے ہی انسان کی داستان موجود ہے۔
جاہ طلب انسان اگر کافی ہوشیار اور چالاک بھی کیوں نہ ہو مگر وہ خطا سے دور نہیں ہوتا۔
ایسا انسان آخرت کو مد نظر نہیں رکھتا اور انکی آخری آرزو دنیوی مقصد ہوتا ہے اور ایسا فیصلہ عوام پر اثر انداز ہوتا ہے اور انکی ہلاکت کا باعث بن سکتا ہے۔
امام صادق(ع) اس بری صف یا عادت بارے فرماتا ہے: «ايَّاكُمْ وَ هؤلاءِ الرُّؤَساءِالَّذِين يَتَرأَّسُون فَوَاللّهِ ما خَفَفْتِ النِّعالُ خَلْفَ رَجُلٍ الّا هَلَكَ وَ اهْلَكَ؛
مقام پرست انسان سے بچیے، خدا کی قسم انکے پچھے آہٹ کی آواز نہیں آتی مگر وہ خود کو بھی ہلاک کرتا ہے اور دوسروں کو ہلاکت میں ڈالتا ہے.»
اس زمانے میں اکثر لوگ فقیر و نادار تھے اور جوتے کی آہٹ سے مراد مالدار اور امیر لوگ مراد ہے، روایت میں ہے کہ ایسے لوگ خدا اور روحانیت کے لیے کسی کے پچھے نہیں جاتے اور انکا مقصد صرف دنیا ہے۔
قرآن کریم میں ایک ایسے فرد کی داستان کی طرف اشارہ ہے :
«وَ نادَى فِرْعَوْنُ فِى قَوْمِهِ قالَ يا قُومِ الَيْسَ لِى مُلْكُ مِصْرَ وَ هذِهِ الْانْهارُ تَجْرِى مِنْ تَحْتِى افَلا تُبْصِرُونَ- امْ انا خَيْرٌ مِنْ هذَا الَّذِى هُوَ مَهِيْنٌ وَ لا يَكادُ يُبِيْن؛ فرعون نے اپنی قوم میں آواز دی اور کہا: «اے میری قوم !
کیا مصری حکومت میری نہیں، کیا یہاں کی نہریں میرے فرمان سے جاری نہیں؟ کیا نہیں دیکھتے ہو؟
مگر میں اس معمولی اور پست طبقے سے تعلق رکھنے والے مرد (موسى) جو درست بات بھی نہیں کرسکتے برتر نہیں؟!»(زخرف: 51-52)
فرعون اس آیت میں اپنے آپ کو برتر و بالاتر دکھاتے ہیں اور جانتے ہوئے کہ موسی حق پر ہے لیکن مقام پرستی کی وجہ سے لوگوں کو دھوکے میں رکھتے ہیں کہ میں « (خدا) خد ہوا اور مصری حکومت میری ہے اور...».
فرعون نے خود کو اور اپنی قوم کو ابدی ہلاکت میں ڈال دیا: «النَّارُ يُعْرَضُونَ عَلَيهَا غُدُوًّا وَ عَشِيًّا وَ يَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ أَدْخِلُواْ ءَالَ فِرْعَوْنَ أَشَدَّ الْعَذَاب؛ انکا عذاب دائمی آگ ہے جو ہر صبح و شام ان پر ڈالا جائے گا جس دن قیامت برپا ہوگی (کہا جائے گا:) آل فرعون کو سخت ترین عذاب میں ڈال دو.»(غافر:46)