ہماری زندگی کا اختیار کس کے ہاتھ میں ہے؟

IQNA

قرآن کیا کہتا ہے/ 54

ہماری زندگی کا اختیار کس کے ہاتھ میں ہے؟

9:59 - June 13, 2023
خبر کا کوڈ: 3514458
ایکنا تھران: اختیار انسان کی خاصیت ہے اور ہر اختیار کا ایک الگ نتیجہ بھی ہے اور اسی اہم امر پر قرآن نظریہ پیش کرتا ہے۔

ایکنا- ایک جوانی میں مرتا ہے ایک بوڑھاپے میں لمبی عمر کے بعد۔ ایک اپنی ہست و بود اچانک کھو دیتا ہے اور فقیر بن جاتا ہے ایک الٹ، ایک خدا کی راہ میں اپنی جان دے دیتا ہے اور ایک۔۔۔

یہ سب نمونے زندگی میں موجود ہیں اور انسان حیرت میں پڑتا ہے اور یہ سوال دماغ میں آجاتا ہے کہ ان سب کا اختیار کس کے ہاتھ میں ہے؟

قرآن اس حوالے سے واضح انداز میں یوں فرماتا ہے:

«وَمَا كَانَ لِنَفْسٍ أَنْ تَمُوتَ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ كِتَابًا مُؤَجَّلًا وَمَنْ يُرِدْ ثَوَابَ الدُّنْيَا نُؤْتِهِ مِنْهَا وَمَنْ يُرِدْ ثَوَابَ الْآخِرَةِ نُؤْتِهِ مِنْهَا وَسَنَجْزِي الشَّاكِرِينَ؛ کوئی خدا کے فرمان کے بغیر نہیں مرتا، یہ طے شدہ بات ہے. جو دنیا طلب کرتا ہے(اور اس کے لیے کوشش کرتا ہے)، اس میں سے کچھ اس دے دیتا ہوں لیکن جو آخرت طلب کرتا ہے اس کو دے دیتا ہوں اور شکر گزار جلد اپنا اجر پالیتا ہے»(آل‌عمران، ۱۴۵).

قابل توجہ نکتہ بات یہ ہے کہ خدا موت کو اپنے اختیار کی بات کرتا ہے تاہم مقدر کو انسان کے عمل سے جوڑتا ہے اور کہتا ہے انسان جس چیز کے لیے کوشش کرتا ہے خدا وہی اسے دیتا ہے۔

اس امر میں غور و فکر ہمیں اس بات کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے جس پر ہم حیران رہ جاتے ہیں کہ ہماری زندگی کا اختیار کس کے ہاتھ میں ہے اور یہ کیا ہمارا اختیار کس حد تک ہے۔

 

تفسیر نور میں اس آیت کے پیغامات

1-  جنگ سے فرار موت سے نہیں بچا سکتا. «انْقَلَبْتُمْ عَلى‌ أَعْقابِكُمْ ... ما كانَ لِنَفْسٍ»

2-  موت ہمارے ہاتھ میں نہیں «وَ ما كانَ لِنَفْسٍ أَنْ تَمُوتَ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ» لیکن مقدر اور ارادہ ہمارے ہاتھ میں ہے. «وَ مَنْ يُرِدْ ...»

3-  اب جب دنيا و آخرت ہمارے سامنے ہیں، درست راستے اور خدا کی راہ رضا کی کوشش کرنی چاہیے. «مَنْ يُرِدْ ... نُؤْتِهِ مِنْها»

4- هر عمل اور ارادے کا خاص نتیجہ ہوتا ہے. جس مقصد کے لیے کوشش کریں گے ضرور پالیں گے. «مَنْ يُرِدْ ثَوابَ الدُّنْيا ... وَ مَنْ يُرِدْ ...»

 

نظرات بینندگان
captcha