نفس کے مقابل جهاد

IQNA

انبیاء؛ کا انداز تربیت؛ ابراهیم(ع) / 8

نفس کے مقابل جهاد

7:20 - June 25, 2023
خبر کا کوڈ: 3514514
ایکنا (تھران) عام طور پر انسانوں کو اپنے اندر بعض منفی خصوصیات کا پتہ چل جاتا ہے اور کوشش کرتا ہے کہ اس کا خاتمہ کرسکے، سیرت انبیاء اس حوالے سے قابل غور ہے۔

ایکنا نیوز- نف سے جهاد تربیت کے بہترین اصولوں میں شمار ہوتا ہے کہ اگر عزم و استقامت کے ساتھ کی جائے تو فرد پر بہترین اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، جہاد یعنی خود کو کسی ایسے کام کے لیے مائل کرنا جس کی نفس یا خواہشات مخالفت کریں۔

اس روش میں مربی یا استاد خود بندہ ہوسکتا ہے جسمیں وہ اپنے اندر وعظ کی کیفیت پیدا کرتا ہے اور خواہش کے مخالف سمت میں انسان خود کو کسی کام پر لگاتا ہے۔

مثال کے طور پر ایک شخص کافی کو اتفاقی کافی رقم روڑ پر ملتا ہے وہ قرضدار بھی ہوتا ہے اور جی چاہتا ہے کہ اس کو لیکر قرض داروں کو دے مگر اس خواہش کے برعکس وہ اس رقم کو اسکے مالک تک پہنچاتا ہے۔

اس روش میں انسان خود کو اخلاقی رویوں کی طرف زبردستی مائل کرتا ہے اور تدریجا ان فضیلتوں سے خود کو آراستہ کرتا ہے اور پھر اس سے لذت اٹھاتا ہے اور پھر ایسا انسان عادت بنا لیتا ہے کہ ایسے کام کریں اور غیر اخلاقی کاموں سے دور رہے۔

حضرت ابراهیم کی زندگی میں ہم اس طرح کے نمونے دیکھتے ہیں:

  1. فرزند کو ذبح کرنا

« فَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ السَّعْىَ قَالَ يَابُنىَ‏ إِنىّ‏ أَرَى‏ فىِ الْمَنَامِ أَنىّ‏ أَذْبحُكَ فَانظُرْ مَا ذَا تَرَى‏  قَالَ يَأَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ  سَتَجِدُنىِ إِن شَاءَ اللَّهُ مِنَ الصَّابرِين فَلَمَّا أَسْلَمَا وَ تَلَّهُ لِلْجَبِين ؛ اور جب اس کے ہمراہ مقام «سَعْى» پر پہنچے، کہا: اے میرے بیٹے! میں نے خواب [دیکھا‏] کہ تمھارا سر کاٹ رہا ہوں، تم کیا سمجھتے ہو؟کہا: اے میرے بیٹے! کہا جو تمھاری ذمہ داری ہے ادا کرو. ان شاء اللَّه مجھے صابر پاوگے اور جب ہر دو راضی ہوگیے [ایکدوسرے سے خدا حافظی کی] اور [بیٹے] نے زمین پر سر رکھا.»(صافات:102و103)

ابراهیم (ع) خدا کی طرف سے بیٹے کے سر کاٹنے پر مامور ہوا. اور عمل کے مرحلے تک پہنچا تاہم جب دیکھا کہ چاقو اسماعیل کا گردن نہیں کاٹ رہا تو رب کی طرف سے آواز آئی:« وَ نَادَيْنَاهُ أَن يَإِبْرَاهِيمُ قَدْ صَدَّقْتَ الرُّءْيَا  إِنَّا كَذَالِكَ نجَزِى الْمُحْسِنِينَ انَّ هَاذَا لهوَ الْبَلَؤُاْ الْمُبِين وَ فَدَيْنَاهُ بِذِبْحٍ عَظِيم ؛ اس کو آواز دی کہ اے ابراهيم! تم نے خواب کو حقیقت بخشا. ہم نیک لوگوں کو ایسا انعام دیتے ہیں. یہ واضح امتحان تھا. اور بڑی قربانی کے بدلے آزاد کیا‏.»(صافات:104الی107)

نظرات بینندگان
captcha