امیدیں جو حضرت موسی(ع) نے زندہ کر دی

IQNA

انبیا کی تربیت کا انداز؛ موسی(ع) / 14

امیدیں جو حضرت موسی(ع) نے زندہ کر دی

8:36 - July 19, 2023
خبر کا کوڈ: 3514636
ایکنا تھران: حضرت موسی(ع) کا طریقہ یہ تھا کہ وہ مخاطب میں امید پیدا کرتے جو دیگر مربیوں کے لیے نمونہ عمل ہے۔

ایکنا نیوز- انسان کی تربیت میں ایک بہترین روش یہ ہے کہ انسان اپنے اندر سے شوق پیدا کرلے اور اس میں امید کا باعث بنے، امید اس جگہ کام آتی ہے جہاں انسان مستقبل میں کسی کام کا ممکن جانتا ہے جہاں بدترین حالت میں اچھے نتایج کا انتظار رہتا ہے۔

 

اللہ تعالی جو سب سے بڑا استاد اور مربی ہے، قرآن میں اس روش سے استفادہ کرتا ہے:« إِنْ تَجْتَنِبُوا کَبائِرَ ما تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُکَفِّرْ عَنْکُمْ سَیِّئاتِکُمْ وَ نُدْخِلْکُمْ مُدْخَلاً کَریما؛ اگر بڑے گناہوں سے خود کو بچاوگے ، تمھارے چھوٹے گناہوں کو بخش دونگا اور تمھیں اچھی جگہ میں بسا دونگا. »(نساء: 31).

 

متعدد آیات میں امید پیدا کرکے خدا کوشش کرتا ہے کہ اپنی رحمت کو بندوں پر آسان کرکے امید پیدا کرنا چاہتا ہے. اسی طرح خدا کی صفات جو قرآن کریم میں بارہا زکر ہوا ہے، باعث بنتا ہے کہ انسان کے دل میں امید پیدا کرے ، مثلا غفار الذنوب(گناہوں کو بخشنے والا)، رحمن(معاف کرنے والا)، رحیم(مهربان)، تواب (توبہ قبول کرنے والا) و....

حضرت موسی (ع) جو خدا کا پیام لانے والا رسول ہے وہ بھی اسی روش سے استفادہ کرتا ہے:

 

  1. ایجاد امید صابرین میں

جب فرعون نے کہا کہ وہ تمام بیٹوں کو قتل کرے گا تو بنی اسرائیل میں شدید خوف کی فضا پیدا ہوئی اس وقت حضرت موسی )ع) نے موثر انداز میں امید پیدا کردی:

«قالَ مُوسى لِقَوْمِهِ اسْتَعینُوا بِاللهِ وَ اصْبِرُوا إِنَّ الْأَرْضَ لِلّهِ یُورِثُها مَنْ یَشاءُ مِنْ عِبادِهِ وَ الْعاقِبَةُ لِلْمُتَّقین ؛ موسی نے اپنی قوم سے کہا: خدا سے نصرت مانگو، استقامت کرو، که زمین خدا کا ہے، اور جسکو چاہئے زمین کا مالک بنا دے؛ اور بہترین انجام (نیک) اور پرہیز گاروں کا ہے»(اعراف:128)

اور تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ بنی اسراییل نے اس روش سے صبر اختیار کیا اور انکو کامیابی ملی۔

 

  1. ایجاد امید متاثرین میں

بنی اسرائیل جو فرعون کے مظالم سے سخت تنگ آگیے تھے انہوں نے  موسی(ع) سے کہا: «قَالُوا أُوذِينَا مِنْ قَبْلِ أَنْ تَأْتِيَنَا وَمِنْ بَعْدِ مَا جِئْتَنَا قَالَ عَسَى رَبُّكُمْ أَنْ يُهْلِكَ عَدُوَّكُمْ وَيَسْتَخْلِفَكُمْ فِي الْأَرْضِ فَيَنْظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُونَ؛ تمھارے آنے سے قبل ہم کافی اذیت اٹھا چکے ہیں، (اب بھی) تمھارے آنے کے بعد سے اذیت سے دوچار ہے! (کب رہائی ہوگی؟ کہا: امید ہے خدا تمھارے دشمن کو ہلاک کرے گا، اور زمین پر تمھیں جانشین بنا دے گا، تاکہ دیکھے کہ تم کیسے عمل کرتے ہو! » (اعراف: 129)

حضرت موسی )ع( نے فرعون کی نابودی کی خبر اور بنی اسرائیل کے اچھے دن کے وعدے سے امید پیدا کی کہ اچھی تبدیلیاں جلد رونما ہوں گی۔/

نظرات بینندگان
captcha