ایکنا نیوز- تاریخ میں ایسے جنگجو اور کمانڈر آتے رہے ہیں جنہوں نے شاندار اور قابل فخر سرفروشی کی ہے، عام طور پر اعلی جنگجو جنگوں ہی میں جانثاری سے تاریخ رقم کرتے ہیں مگر ایسا کمانڈر جو ہر جگہ ہو اور کبھی شکست سے دوچار نہ ہوا ہوں عجیب ہے۔
امیرالمومنین امام علی (ع) نهج البلاغه کی تعریف میں یوں کہتے ہیں:« وَ عِزّاً لَا تُهْزَمُ أَنْصَارُهُ وَ حَقّاً لَا تُخْذَلُ أَعْوَانُهُ ؛ ایسی طاقت ہے کہ اسکے ماننے والے شکست نہیں کھاتے اور ایسا حق ہے کہ اس کے یاور مغلوب نہیں ہوتے»(نهج البلاغه: خ 198).
اب یہ سوال پیش آتا ہے کہ امیرالمومنین(ع) جو آیت تطھیر کے مصداق ہے اور حقیقت کے سوا کچھ نہیں کہتا کیسے یہ بات کرتے ہیں حالانکہ جنگوں میں مسلمانوں کو شکست بھی ہوئی ہے جیسے جنگ احد میں ہوئی تھئ۔
جواب میں کہنا ہوگا کہ قران اس صورت میں اپنے ماننے والوں کو شکست سے بچا لیتا ہے کہ وہ قرآن پر عمل کریں اور صرف ظاہری پیروی کا دعوی نہ کریں۔
مثال کے طور پر قرآن میں آیت موجود ہے کہ لوگوں کو خدا ، رسول کی اطاعت کرنی چاہیے اور انکے فرمان کی مخالفت سے بچنا چاہیے۔ مسلمانوں نے جنگ احد میں رسول اکرم کےفرمان سے سرپیچی کی اور نقصان سے دوچار ہوئے۔
اگر جنگ احد میں تیرانداز مال غنیمت کے لیے پوسٹ کو خالی نہ کرتے تو شکست نہ کھاتے اور دوسری بات یہ ہے کہ ایسی شکست ظاہری شکست ہے حقیقی نہیں، قرآن اور اسلام کی حقیقت کسی صورت شکست نہیں کھاتی کیونکہ رب العزت کا فرمان ہے:« يَقُولُونَ لَوْ كاَنَ لَنَا مِنَ الْأَمْرِ شىَءٌ مَّا قُتِلْنَا هَهُنَا قُل لَّوْ كُنتُمْ فىِ بُيُوتِكُمْ لَبرَزَ الَّذِينَ كُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقَتْلُ إِلىَ مَضَاجِعِهِمْ وَ لِيَبْتَلىِ اللَّهُ مَا فىِ صُدُورِكُمْ وَ لِيُمَحِّصَ مَا فىِ قُلُوبِكُمْ ؛ مىگويند:
اگر ہم کامیابی میں شریک ہیں تو یہاں ہلاک نہیں ہوں گے، کہو اگر اپنے گھروں میں بھی ہوتے تو جن کی موت مقرر ہے وہ مرتے اور یہ سب اس لیے ہیں کہ خدا تمھارے سینوں میں چھپے راز سے آگاہ ہے وہ تمھیں آزما کر تمھیں خالص کرنا چاہتا ہے»(آل عمران:154)
خلاصہ یہ ہے کہ اگر مسلمان قرآن پر درست عمل کریں تو وہ ہمیشہ کامیاب ہوں گے اور عمل نہ کرنے کی صورت میں شکست سے دوچار ہوں گے، کبھی خدا شکست سے مسلمانوں کو آزماتا ہے اور اس صورت میں اگر مسلمان پھر بھی صبر و استقامت سے کام لیں تو آخری کامیابی انہی کی ہوگی۔/