ایکنا نیوز- خبررساں ادارے الحصری کے مطابق ایک سو چھ سال قبل محمود خلیل الحصری 17 ستمبر 1917 کو مغربی مصر کے صوبہ طنطا کے گاوں شبرا النملہ میں پیدا ہوئے۔
چار سال کی عمر میں گاوں کے مدرسے میں جاتا ہے اور وہاں حفظ و قرآت شروع کرتا ہے اور پھر الازھر کی طرف جاتا ہے اور وہاں قرآنی تعلیمات کا آغاز کرتے ہیں۔
محمود اپنے والد خلیل کی خاص مھارت اور کوشش کی وجہ سے سے جو حصیر کے نام سے معرف تھے الحصری کے نام سے جاننے لگے اور آخری عمر تک اسی نام سے معروف ہوئے۔
محمود خلیل نے قرآت شبرا النملہ میں سیکھا اور پہلی بار کفر الشیخ میں تین روزہ محفل میں قرآت کی سعادت حاصل کی۔
وہ سال 1944 میں ریڈیو مصر میں اول آئے اور پھر مسجد الاحمدی اور پھر مسجد راس الحسین قاہرہ میں قاری بنے اور پھر انجمن قرآء کے صدر مقرر ہوئے۔
وہ پہلا قاری تھا جس نے روایت حفص از عاصم میں تلاوت کی اور دس سال تک اس میں تلاوت کرتے رہے۔
محمود خلیل الحصری سال 1968 کو انجمن قاریاں مصر کے صدر بنے۔
سال ۱۹۵۴،کو سعودی عرب کی حکومت نے ایک تقریب میں انہیں مکہ آنے کی دعوت دی اور سال 1960 میں پہلے قرآنی سفیر کے عنوان سے ہندو و پاکستان کے دورے پر آئے اور اسلامی کانفرنس میں انہوں نے تلاوت کا اعزاز حاصل کیا۔
سال ۱۹۶۳ کو محمود خلیل الحصری نے کویت کا دورہ کیا اور وہاں کچھ تحریف شدہ قرآنی نسخوں کو دیکھا جو یہودیوں کے ہاتھوں تحریف ہوئے تھے، انہوں نے ان نسخوں کو ضبط کرنے کا اہتمام کیا۔
سال ۱۹۶۵ کو وہ فرانس گیے اور وہاں پر قرآت سے دھوم مچائی جہاں دس فرنچ پاشندے انکی تلاوت سن کر مشرف بہ اسلام ہوئے۔
سال ۱۹۷۳ کو شیخ محمود خلیل الحصری امریکہ گیے اور وہاں انکی تلاوت سے اٹھارہ امریکن مرد و خواتین نے اسلام قبول کرنے کا اعلان کیا۔
سال 1977 کو قرآنی سفیر کے طور پر انہوں نے اقوام متحدہ میں تلاوت کا اعزاز حاصل کیا جہاں امریکی صدر جمی کارٹر سے بھی انکی ملاقات ہوئی۔
محمود خلیل الحصری سال ۱۹۷۸ کو لندن گیے اور وہاں اذان و تلاوت کی ، وہ عربی ممالک کی جانب سے قرآنی سفیر کے طور پر روس، چین، کینیڈا اور سوئزرلینڈ گیے اور تلاوت کا ہنر پیش کیا۔
انہوں نے وصیت کی کہ میرے أموال میں سے ایک تہائی کو قرآن کی ترویج اور فلاحی کاموں میں خرچ کیا جائے۔
وہ چوبیس نومبر 1980 کو کویت میں دورے پر نماز عشاء کے بعد دار فانی سے رخصت ہوئے ، انکے بعض اشیاء انکے ذاتی میوزیم میں محفوظ ہیں۔/
۔
4183464