ایکنا نیوز- نیوز ایجنسی المیادین کے مطابق حماس تحریک نے اعلان کیا کہ تحریک کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن الثانی اور مصر کی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ عباس کامل سے ٹیلی فونک گفتگو کی ہے۔
اس فون کال میں ہنیہ نے اعلان کیا کہ حماس نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے حوالے سے قطر اور مصر کی تجویز سے اتفاق کیا ہے۔
المیادین نے فلسطینی مزاحمتی رہنما کے حوالے سے بتایا ہے کہ ثالث اور حماس تحریک جنگ بندی کے لیے ایک نئے اور پختہ فارمولے پر پہنچ گئے ہیں اور یہ مسئلہ بھی حل ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس نے معاہدے تک پہنچنے کے لیے زیادہ لچک دکھائی اور اب گیند صیہونی حکومت کے کورٹ میں ہے۔
حماس کے رہنماؤں میں سے ایک طاہر النونو نے بھی کہا کہ ہم نے اس تجویز پر اتفاق کیا ہے جس میں جنگ بندی کا قیام، کھنڈرات کی تعمیر نو، فلسطینی پناہ گزینوں کی واپسی اور قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔
انھوں نے مزید کہا: "ہم انتظار کر رہے ہیں کہ حماس کے رہنماؤں کے ردعمل کے جواب میں ثالث کیا کریں گے۔ حماس کا وفد جنگ بندی کے معاہدے کا جائزہ لینے کے لیے جلد ہی قاہرہ جائے گا۔"
صہیونی میڈیا نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ صہیونی قیدیوں کے اہل خانہ نے تل ابیب میں ایالون اسٹریٹ کو بلاک کردیا اور قیدیوں کی واپسی کا مطالبہ کیا۔
اس سلسلے میں صہیونی قیدی سنگوکر کے اہل خانہ نے کہا: حماس نے قیدیوں کے تبادلے پر رضامندی ظاہر کی اور اب قیدیوں کی واپسی کا وقت آگیا ہے، ورنہ ہم ہر چیز کو آگ لگا دیں گے۔
قبل ازیں قاہرہ الاخباری چینل نے ایک اعلیٰ مصری ذریعے کے حوالے سے خبر دی تھی کہ حماس کا وفد غزہ کی پٹی میں جنگ بندی سے متعلق مذاکرات کو مکمل کرنے کے مقصد سے کل قاہرہ واپس آئے گا۔
حماس کا وفد قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات کے بعد اتوار کی شب قطر میں اس تحریک کے رہنماؤں سے مشاورت کے لیے دوحہ روانہ ہوا۔
قابل ذکر ہے کہ حماس کی جنگ بندی قبول کرنے کے بعد اسرائیل نے رفح پر حملہ شروع کردیا ہے اور ماہرین کے مطابق اسرائیل کو جنگ بندی کی خلاف ورزی کا بھی مجرم قرار دیا جائے گا۔/
4214217