ایکنا نیوز کے مطابق بیت اللہ الحرام کے زائرین عرفہ پہاڑی پر احرام، طواف، سعی، ترویح اور وقوف کے بعد منیٰ میں شیطان پر پتھر پھینکتے ہیں اور رمی جمرات کو حج کی آخری رسومات کے طور پر ادا کرتے ہیں۔
حجاج فجر کے آغاز سے ہی مکہ کے قریب وادی مینا کی طرف چلے جاتے ہیں تاکہ مزدلفہ میں جمع کی گئی سات کنکریوں سے تین جمرات کو سنگسار کریں، پھر اپنی قربانی کرنے اور جامع مسجد میں طواف الوداع کرنے کے لیے دوبارہ مکہ واپس آجائیں۔
رمی جمرات کی تقریب عید الاضحی کے پہلے دن ادا کی جاتی ہے اور حجاج عام طور پر ایک حیوان ذبح کرتے ہیں اور اس کا گوشت ضرورت مندوں میں قربانی کے طور پر تقسیم کرتے ہیں۔
سعودی حکام کے مطابق تقریباً 1.8 ملین افراد جن میں 1.6 ملین بیرون ملک سے آئے ہیں، حج کی تقریب کے لیے جمع ہوئے ہیں۔ 2019 میں عازمین کی تعداد 25 لاکھ تک پہنچ گئی، کورونا وبا کے بعد حج کی تقریب ایک سال کے لیے روک دی گئی اور پھر صحت کے اصولوں کی پابندی اور عازمین کی تعداد کو محدود کرتے ہوئے بتدریج دوبارہ شروع کی گئی۔/
4221890