ایکنا نیوز- ویب سائٹ الکومپس کے مطابق، سویڈن کے شہر مالمو کی عدالت نے سویڈش-ڈینش انتہا پسند سیاستدان راسموس پالوڈان کو نسل پرستانہ نفرت انگیزی کے جرم میں چار ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔
عدالت نے پالودان کو 2022 میں مالمو میں قرآن سوزی کے دو پروگراموں کے دوران مسلمانوں، عربوں اور افریقیوں کے خلاف توہین آمیز بیانات دینے پر قصوروار ٹھہرایا۔
استغاثہ کے مطابق، پالودان نے اپریل اور ستمبر 2022 میں مالمو کے دو اجتماعات میں نسل پرستانہ بیانات دیے، جن کا نشانہ مسلمان، عرب اور افریقی تھے۔ اسی سلسلے میں، استغاثہ نے بتایا کہ ان دو اجتماعات میں سے ایک میں پالودان نے قرآن پاک کی بے حرمتی کرتے ہوئے اسے نذرِ آتش کیا۔
عدالت نے پالودان کو نسل پرستانہ نفرت انگیزی کے علاوہ لانگ کونتے نامی ایک شخص کی توہین کا بھی مجرم ٹھہرایا اور اسے 40,000 کرون ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔
کونتے، جو مالمو میں رہائش پذیر ہے، نے پالودان کے خلاف گواہی دیتے ہوئے کہا کہ اس انتہا پسند سیاستدان نے اس کے سامنے "واپس افریقہ جاؤ" کا جملہ 35 بار دہرایا اور کہا کہ افریقی سویڈن سے تعلق نہیں رکھتے۔
پالودان کے وکیل نے کہا کہ ان کے مؤکل کے بیانات اسلام کے متعلق ہیں نہ کہ مسلمانوں کے خلاف، مگر عدالت کا مؤقف تھا کہ پالودان کے اقدامات کو نہ تو اسلام پر تنقید اور نہ ہی سیاسی مہم کے طور پر جائز قرار دیا جا سکتا ہے۔
نکولس سوڈربری، جسٹس جو پالودان کے مقدمے کی صدارت کر رہے تھے، نے ایک بیان میں کہا کہ "اسلام پر تنقیدی بیانات کی اجازت ہے، مگر وہ بحث کے دائرے میں رہنے چاہئیں۔ پالودان کے معاملے میں ایسی کوئی بحث نہیں تھی بلکہ یہ مسلمان افراد کی توہین اور دشنام طرازی تھی۔
پالودان کے پاس سویڈن اور ڈنمارک کی دوہری شہریت ہے اور وہ سویڈن میں 2022 کے پارلیمانی انتخابات سے قبل قرآن سوزی کے اجتماعات منعقد کرنے کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے۔/
4246588