رہبرِ معظمِ انقلاب نے سورہ حشر کی آیت نمبر 2 کی بنیاد پر فرمایا: "انقلاب اسلامی دنیا کی سب سے اہم سامراجی طاقت کے قلعے سے ابھرا۔ یہ امریکہ کی محاسباتی غلطی تھی۔ وہ نہیں سمجھتے تھے: وَظَنُّوا أَنَّهُمْ مَانِعَتُهُمْ حُصُونُهُمْ مِنَ اللَّهِ فَأَتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ حَيْثُ لَمْ يَحْتَسِبُوا۔ مثال حضرت موسیٰ کی ہے، جن کی تحریک فرعون کے محل کے اندر سے شروع ہوئی، جس نے فرعون اور اس کے قصر کو نابود کر دیا۔ اسی طرح ایرانِ دورِ پہلوی امریکی مفادات کا ایک ناقابل تسخیر قلعہ تھا، لیکن اسی قلعے کے اندر سے انقلاب پھوٹا۔ امریکیوں نے نہ سمجھا، دھوکا کھایا، غفلت برتی اور خواب خرگوش میں رہے۔ یہ امریکہ کی محاسباتی غلطی تھی۔ انقلاب کے بعد بھی، آج تک، ان چند دہائیوں میں امریکہ ایران کے مسائل کے بارے میں مسلسل غلطیاں کرتا آیا ہے۔ یہ پیغام ان لوگوں کے لیے ہے جو امریکی پالیسیوں سے مرعوب ہیں: مرعوب نہ ہوں۔"
آیت: هُوَ الَّذِي أَخْرَجَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ مِنْ دِيَارِهِمْ لِأَوَّلِ الْحَشْرِ... ترجمہ: "وہی ہے جس نے اہلِ کتاب میں سے کفر کرنے والوں کو ان کے گھروں سے نکالا، پہلے حشر کے موقع پر۔ تمہارے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ وہ نکل جائیں گے، اور وہ خود بھی سمجھے ہوئے تھے کہ ان کے قلعے انہیں اللہ کے مقابلے میں بچا لیں گے، مگر اللہ نے ان پر ایسی جگہ سے حملہ کیا جس کا انہیں گمان بھی نہ تھا، اور ان کے دلوں میں رعب ڈال دیا کہ وہ اپنے ہاتھوں اور مسلمانوں کے ہاتھوں سے اپنے گھر اجاڑنے لگے۔ پس اے دیدہ ورو، عبرت حاصل کرو۔"
یہ آیت قبیلہ بنی نضیر کے متعلق نازل ہوئی۔ مدینہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ معاہدے کے باوجود انہوں نے عہد شکنی کی اور جنگ اُحد میں مسلمانوں کی شکست کے بعد قریش کو رسول اللہ ﷺ کے خلاف جنگ پر اکسایا۔ نبی کریم ﷺ نے ان کی سازشوں کے نتیجے میں ان کا محاصرہ کیا، جس سے خوف زدہ ہو کر انہوں نے خود اپنے گھر تباہ کر لیے تاکہ مسلمانوں کے ہاتھ نہ لگیں، اور مدینہ سے شام کی طرف جلاوطن کر دیے گئے۔
یہ سبق انسانی تاریخ کی اہمیت اور بصیرت سے عبرت حاصل کرنے پر زور دیتا ہے۔/
4259034