ایکنا کے مطابق، امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کا یومِ ولادت ایک موقع فراہم کرتا ہے کہ اس عظیم اسلامی شخصیت کے روحانی اور عرفانی پہلوؤں پر غور کیا جائے۔
حضرت علیؑ کی مناجات مسجد کوفہ ایسی معنی خیز اور متاثر کن دعا ہے جو ہر پڑھنے والے کے دل و دماغ کو سوچنے پر مجبور کرتی ہے۔ ایکنا نے ولادت کے موقع پر فرشتہ بلوچی، کتاب "شرحی بر مناجات امیرالمومنینؑ در مسجد کوفہ" کی مصنفہ سے بات کی۔ یہ کتاب گہرے تجزیے کے ساتھ مناجات کی تشریح کرتی ہے اور قاری کے لیے ان نورانی الفاظ کو سمجھنے کے نئے زاویے پیش کرتی ہے۔
یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے:
فرشتہ بلوچی نے بتایا کہ اس مناجات کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ پہلا حصہ ان الفاظ سے شروع ہوتا ہے: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْأَمَانَ"، جہاں حضرت علیؑ قیامت کے خوفناک مناظر کا ذکر کرتے ہوئے اللہ سے اس دن کی ہولناکیوں سے پناہ مانگتے ہیں۔
فراز: "أَسْأَلُكَ الْأَمَانَ يَوْمَ يَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ أَخِيهِ..." میں قیامت کے مناظر کو بیان کرتے ہوئے انسان کے خوف اور بھاگنے کا ذکر کیا گیا ہے۔
مناجات کے دوسرے حصے میں ہر جملہ "مَوْلايَ يَا مَوْلايَ" سے شروع ہوتا ہے، جس میں خدا کی صفات اور انسان کی کمزوریوں کا موازنہ کیا گیا ہے: "أَنْتَ الْخَالِقُ وَ أَنَا الْمَخْلُوقُ..."۔
بلوچی کے مطابق، حضرت علیؑ بار بار لفظ "امان" استعمال کرتے ہیں، جو کہ قرآن و احادیث کی روشنی میں ولایت علیؑ کی اہمیت کو واضح کرتا ہے۔ روایت ہے: "وَلَايَةُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ حِصْنِي"۔
بلوچی کہتی ہیں کہ مناجات ہمیں اللہ کے ساتھ بات کرنے کا سلیقہ سکھاتی ہے۔ حضرت علیؑ کی مناجات میں خدا کی عظمت کے سامنے اپنی عاجزی کا اعتراف کرنا بندگی کی معراج کا درس دیتا ہے۔ یہ دعا ہمیں اپنے آپ کو فنا کرنے اور صرف اللہ کو دیکھنے کی تربیت دیتی ہے۔/
4259470