ایکنا: بہت اونچی آواز میں تلاوت سکون خراب کرسکتی ہے

IQNA

ایرانی مقابلوں کا جج:

ایکنا: بہت اونچی آواز میں تلاوت سکون خراب کرسکتی ہے

6:23 - January 30, 2025
خبر کا کوڈ: 3517893
ایکنا: هاله فیروزی کا کہنا تھا کہ قاری کو ایک خاص سکون ایجاد کرنا چاہیے تاہم بہت زور سے تلاوت اس سکون کو خراب کرسکتی ہے۔

ہالہ فیروزی، جو اسلامی جمہوریہ ایران کے اکتالیسویں بین الاقوامی قرآن مقابلوں میں صوت (آواز) کے شعبے کی جج ہیں، نے ایکنا خراسان رضوی کے نمائندے سے گفتگو کی، جس میں انہوں نے مقابلوں کے طریقہ کار، شرکاء کی خامیوں اور خوبیوں پر تبادلہ خیال کیا۔ اس انٹرویو کی تفصیل درج ذیل ہے:

ایکنا: اب تک قراءت کا معیار کیسا رہا ہے؟ آپ قاریوں کی خوبیوں اور خامیوں کو کیسے دیکھتی ہیں؟

ہالہ فیروزی: خوش قسمتی سے، اب تک قراءت کا معیار، خاص طور پر ترتیل کے شعبے میں، بہت اچھا اور ہماری توقعات سے بڑھ کر رہا ہے۔ شرکاء پچھلے دو سالوں کے مقابلے میں مقابلوں کے قواعد و ضوابط سے زیادہ واقف ہیں، جس کا ان کے اسکورز پر مثبت اثر پڑا ہے۔

جہاں تک خامیوں کی بات ہے، تو کچھ شرکاء مختلف صوتی مقامات اور آواز کے پیدا ہونے کے طریقوں سے پوری طرح آگاہ نہیں ہیں، جو ان کے نمبرات پر اثر ڈال سکتا ہے، حالانکہ ایک معمولی وضاحت سے ان کی کارکردگی میں بہتری آسکتی ہے۔ عرب ممالک، جیسے شام اور لبنان کے قاریوں کی آوازیں بہت خوبصورت ہوتی ہیں، لیکن بعض اوقات وہ قواعد و ضوابط سے ناواقفیت کی وجہ سے کم نمبر حاصل کر لیتے ہیں۔

لحن (آواز کے انداز) کے حوالے سے بھی کچھ مسائل دیکھنے کو ملے ہیں، خاص طور پر خواتین شرکاء زیادہ تر تحقیق کے اسلوب میں قراءت کرتی ہیں، جو ان کے نمبرات میں کمی کا سبب بنتی ہے۔

ایکنا: کیا جغرافیہ اور رہائشی علاقے کا قراءت کے معیار پر اثر پڑتا ہے؟

ہالہ فیروزی: آواز کے حوالے سے دیکھا جائے تو وہ علاقے جہاں بحیرہ روم کے قریب مرطوب آب و ہوا ہوتی ہے، وہاں کے لوگوں کی آواز زیادہ خوبصورت اور گہری ہوتی ہے۔ تاہم، سب سے بڑا اثر تعلیمی کلاسز اور قرآنی تربیت کا ہوتا ہے۔ کچھ ممالک اس حوالے سے کمزور ہیں، جس کا اثر ان کے شرکاء کی قراءت پر نمایاں نظر آتا ہے۔

قرآن کو ایسے انداز میں پڑھا جانا چاہیے کہ سننے والوں میں سکون اور روحانی کیفیت پیدا ہو، لیکن بدقسمتی سے کچھ شرکاء انتہائی بلند صوتی درجات میں قراءت کرتے ہیں، جس سے قراءت کی طمأنینہ (سکون) کم ہو جاتی ہے۔

اسی طرح، زیادہ تر افریقی ممالک کے شرکاء بہت کم یا درمیانی سطح کی آواز میں قراءت کرتے ہیں، جو ان کی بڑی کمزوریوں میں سے ایک ہے۔/

 

4262407

نظرات بینندگان
captcha