گھر اور فیملی قرآنی تربیت کا مرکز ہے

IQNA

افغانی جج ایکنا سے:

گھر اور فیملی قرآنی تربیت کا مرکز ہے

6:11 - February 01, 2025
خبر کا کوڈ: 3517901
ایکنا: مبین شاه رمزی اکتالیسویں بین الاقوامی مقابلوں کے جج نے خاندان کی اہمیت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ فیملی تربیت کا مرکز ہے اور یہاں سے حوصلہ افزائی ہونی چاہیے۔

ایکنا کی رپورٹ کے مطابق، مبین شاہ رمزی، جو کہ 41ویں بین الاقوامی قرآن کریم مقابلوں میں صحتِ حفظ کے شعبے کے افغان جج ہیں، نے ایکنا سے گفتگو میں اپنی تعارف کراتے ہوئے کہا: "میں قرآن کریم کا حافظ اور جج ہوں۔ میں نے تقریباً 30 سال قبل قرآن حفظ کیا تھا اور اب تک تقریباً 7 بین الاقوامی مقابلوں میں بطور شرکت کنندہ حصہ لے چکا ہوں۔ میں گزشتہ 20 سال سے قرآن، خاص طور پر حفظِ قرآن کی تدریس میں مصروف ہوں اور افغانستان میں بھی تقریباً 20 سال سے مختلف قرآنی مقابلوں میں جج کے طور پر خدمات انجام دے رہا ہوں۔ اس کے علاوہ، میں اپنے ملک کی وزارتِ معارف کے دارالحفاظ میں تدریسی و علمی معاون کے طور پر بھی کام کر رہا ہوں۔"

انہوں نے مزید کہا: "جب میں نے حفظِ قرآن کا آغاز کیا تو مجھے استاد خلیل الحصری اور صدیق منشاوی کی تلاوتیں، خصوصاً قرأتِ تحدیر کے انداز میں، سننے کا بہت شوق تھا۔ بعد میں، میں نے شیخ محمد ایوب کے تلاوتی انداز کی تقلید کی اور میری خواہش تھی کہ ان عظیم قراء کی طرح قرآن کی تلاوت کر سکوں۔"

افغانستان میں قرآنی تعلیم کے چیلنجز پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا: "چونکہ افغانستان کی تقریباً 100 فیصد آبادی مسلمان ہے اور وہ قرآن کریم سے گہری وابستگی رکھتی ہے، اس لیے میں قرآنی تعلیم کے میدان میں کسی خاص چیلنج کو نہیں دیکھتا۔ مساجد، علماء اور خاندان اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ نئی نسل قرآن کو درست انداز میں سیکھے اور اس کی تلاوت کرے۔"

انہوں نے نئی نسل کو قرآنی تعلیم دینے میں مساجد اور خاندانوں کے کردار کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا: "ہمارے پیارے نبی ﷺ نے اپنے کام کا آغاز مسجد سے کیا، جو اس بات کی دلیل ہے کہ مساجد کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔ اسی طرح، خاندان بچوں کی ابتدائی تربیت کی جگہ ہے، اور والدین کو چاہیے کہ وہ قرآن کی تعلیم کو اپنی ذمہ داری سمجھیں اور اسے سنجیدگی سے لیں۔ بچوں میں حفظِ قرآن کا شوق پیدا کرنے کے لیے انہیں ترغیب دینی چاہیے اور ایک مثبت تعلیمی ماحول فراہم کرنا چاہیے۔/

 

4262813

نظرات بینندگان
captcha