ایکنا کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی ورثے کی سیاحت مسلم ممالک کے لیے ایک بڑی معاشی اور ثقافتی صلاحیت رکھتی ہے۔ عالمی سطح پر ورثے پر مبنی سیاحت کو بڑھتی ہوئی مقبولیت حاصل ہو رہی ہے، جس کی بڑی وجوہات میں تاریخی مقامات میں دلچسپی، خصوصی ٹورز اور اسلامی تاریخ پر مبنی فلموں و ڈراموں کی مقبولیت شامل ہیں۔
ہندوستانی تحقیقاتی کمپنی IMARC کے مطابق، 2023 میں عالمی ورثہ سیاحت کا حجم 587.1 ارب ڈالر تھا، جو 2032 تک 813.5 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔ مسلمانوں کا عالمی سیاحت میں نمایاں حصہ ہے۔ 2022 میں مسلمانوں نے 133 ارب ڈالر سفری اخراجات میں خرچ کیے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 17% زیادہ تھا، اور 2027 تک یہ 174 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
🔹 سعودی عرب 100 سے زائد تاریخی اسلامی مقامات تیار کر رہا ہے، جن میں مکہ اور مدینہ میں مقدس مقامات شامل ہیں۔ اسلامی تہذیبی گاؤں" مدینہ میں 257,000 مربع میٹر پر مشتمل ایک جدید منصوبہ ہے، جس میں اسلامی دنیا کے مختلف علاقوں کی طرز پر 8 حصے بنائے جا رہے ہیں۔ آن لائن پلیٹ فارم کے ذریعے زائرین غارِ حرا جیسے مذہبی مقامات کے ٹورز بھی بک کر سکیں گے۔
تاشقند، بخارا، سمرقند کو اسلامی تعلیمی، سائنسی و ثقافتی تنظیم (ICESCO) نے اسلامی ثقافت کے مراکز قرار دیا ہے۔ 2023 میں 1.4 ملین سیاحوں نے ازبکستان کا دورہ کیا، جن میں 428,000 تاجکستان، 335,000 کرغزستان، اور 283,000 قازقستان سے آئے تھے۔ 76 ممالک کے شہریوں کو الیکٹرانک ویزا کی سہولت دی گئی، جن میں بنگلہ دیش، مصر، ایران، عمان اور سعودی عرب شامل ہیں۔
ایران میں 8,000 سے زائد مقدس مقامات موجود ہیں، جو اسے اسلامی زیارتی سیاحت کا بڑا مرکز بنا سکتے ہیں۔
عراق میں قدیم اسلامی شہروں اور تاریخی مساجد کی موجودگی اسے سالانہ لاکھوں زائرین اور اربوں ڈالر کی آمدنی کا موقع فراہم کرتی ہے۔ بغداد کے ٹور گائیڈ احمد ماہِر کے مطابق، عراق اپنی مذہبی تنوع اور مقدس مقامات کی وجہ سے اسلامی سیاحت کا ایک عظیم مقام ہے۔
اسپین نے اندلس کے اسلامی ماضی کو سیاحتی توجہ کا مرکز بنا رکھا ہے۔ مارتا فرناندیز مارتین (ڈائریکٹر، ہسپانوی سیاحت) نے مسلمان سیاحوں کو اندلس کے اسلامی ورثے کو دریافت کرنے کی دعوت دی ہے۔
نور آلیسا کورالین یوسین (ڈائریکٹر، اسلامی سیاحتی مرکز مالیزیا) نے کہا کہ مالیزیا کا اسلامی ثقافتی ورثہ اور تاریخی حیثیت اسے مسلمان سیاحوں کے لیے ایک پرکشش مقام بناتی ہے۔
باشبہ اسلامی ممالک اپنے تاریخی و ثقافتی ورثے کو سیاحت میں تبدیل کرکے معاشی ترقی، ثقافتی شناخت کی بحالی اور عالمی سطح پر اثر و رسوخ میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ مذہبی و ثقافتی سیاحت کے فروغ کے لیے نئی حکمت عملی، ڈیجیٹل سہولیات اور بین الاقوامی تعاون وقت کی اہم ضرورت ہے۔/
4236927