ایکنا نیوز، گارڈین نیوز کے مطابق ہادی مطر، وہ شخص جس نے تقریباً دو سال قبل سلمان رشدی پر چاقو سے حملہ کیا تھا، کے خلاف نیویارک میں مقدمے کی سماعت شروع ہو گئی ہے۔
ہادی مطر، جو لبنانی نژاد امریکی شہری ہے، پر سلمان رشدی کے قتل کی کوشش کا الزام ہے۔ وہ پیر، دس فروری کو نیویارک کے شہر شوتاکوا کی ضلعی عدالت میں پیش ہوا۔ یہ مقدمہ اس سے الگ ہے جو بعد میں وفاقی عدالت میں دہشت گردی کے الزامات کے تحت چلایا جائے گا۔
عدالت کی ابتدائی سماعت کے دوران، جج ڈیوڈ فولی نے ہادی مطر کے وکیل، ناتانیل بارون، کی جانب سے سماعت کو ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔ جج نے اعلان کیا کہ چونکہ بارون اس وقت اسپتال میں داخل ہیں، اس لیے ان کے معاون ابتدائی دفاعی بیانات پیش کر سکتے ہیں۔
27 سالہ ہادی مطر نے عدالت میں اپنی بے گناہی کا دعویٰ کیا اور پیر کے روز دو مرتبہ کیمروں کے سامنے "فلسطین کو آزاد کرو" کے نعرے بلند کیے۔
ہادی مطر پر الزام ہے کہ اس نے شوتاکوا انسٹی ٹیوٹ میں سلمان رشدی پر حملہ کیا اور انہیں بار بار چاقو کے وار سے قتل کرنے کی کوشش کی۔ اس حملے میں سلمان رشدی اپنی ایک آنکھ کی بینائی سے محروم ہو گئے، جبکہ ان کا ایک ہاتھ بھی مفلوج ہو گیا۔
اب شوتاکوا عدالت میں سماعت کے دوران، استغاثہ کے بیانات اور گواہوں کی شہادتوں کو سنا جا رہا ہے، اور توقع ہے کہ یہ کارروائی سات سے دس دن تک جاری رہے گی۔
77 سالہ سلمان رشدی بھی اس مقدمے میں گواہی دینے کے لیے عدالت میں پیش ہوں گے۔ یہ پہلا موقع ہوگا جب وہ حملے کے بعد ہادی مطر کے سامنے آئیں گے۔
اس مقدمے کی کارروائی جیوری کے انتخاب کے ساتھ شروع ہوئی، اور پیر کے روز باضابطہ سماعت کی پہلی نشست تھی۔
گزشتہ سال، سلمان رشدی نیویارک میں PEN امریکہ ایوارڈ کی تقریب میں پہلی بار عوام کے سامنے آئے، جہاں انہیں "امریکی آزادیٔ اظہار" کا ایوارڈ دیا گیا۔ تاہم، ان کی متنازعہ کتاب "شیطانی آیات" نے دنیا بھر کے کروڑوں مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا ہے۔
PEN ایوارڈ کے منتظمین نے سلمان رشدی جیسے گستاخ شخص کو اعزاز دے کر ایک بار پھر اپنے سیاسی مقاصد کو واضح کیا اور عالمی آزاد خیال حلقوں میں اپنی ساکھ کو مزید نقصان پہنچایا۔ یہ اقدام اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ رشدی اور اس کے حامیوں کے نزدیک مسلمانوں کے عقائد کی توہین کو "آزادیٔ اظہار" اور "بہادری" سمجھا جاتا ہے۔/
4265405