ایکنا نیوز، "شاہد الآن" نیوز کے مطابق ، یہ قرآنی مقابلے سعودی عرب کی وزارت اسلامی امور، تبلیغ اور ارشاد کی سرپرستی میں منعقد کیے جا رہے ہیں۔ اس مقابلے میں دنیا کے مختلف براعظموں سے 25 ممالک کے 25 شرکاء شریک ہیں، اور یہ مقابلے تنزانیہ میں منعقد ہو رہے ہیں، جو (24 فروری) تک جاری رہیں گے۔
ان مقابلوں میں شرکت کرنے والے ممالک میں سعودی عرب، ترکی، لیبیا، سینیگال، کینیڈا، کویت، سوڈان، نائیجیریا، متحدہ عرب امارات، مراکش، یمن، آئیوری کوسٹ، روس، صومالیہ، ایتھوپیا، ملائیشیا، اردن، کینیا، برطانیہ، امریکہ، گھانا، مصر، قطر، الجزائر اور یوگنڈا شامل ہیں۔
ان مقابلوں کے 10 فائنلسٹ شرکاء حتمی مرحلے میں پہنچیں گے، جبکہ اختتامی تقریب میں 60 ہزار افراد، تنزانیہ کے وزراء اور حکام، پارلیمانی نمائندے، سفارت کار، اور سماجی شخصیات شریک ہوں گی۔
ان مقابلوں کے انعقاد کے مقاصد میں نوجوانوں کو حفظِ قرآن کی ترغیب دینا، اسلامی اقدار کو مضبوط کرنا، نئی نسل میں قرآنی تعلیمات کو عام کرنا، اسلامی ممالک کے درمیان تعلقات کو فروغ دینا، مسلمانوں کی زندگی میں قرآن کی اہمیت کو اجاگر کرنا، اور رواداری و اعتدال پر مبنی اسلامی اقدار کے ذریعے امن و سلامتی کو فروغ دینا شامل ہیں۔
اسی سلسلے میں، گزشتہ روز، جمعہ، (22 فروری) کو، مقابلوں کی انتظامی کمیٹی نے اپنے 22ویں پریس کانفرنس کا انعقاد کیا، جس کی صدارت شیخ عثمان علی کابورو، بین الاقوامی قرآنی مقابلہ "تنزانیہ ایوارڈ" کے صدر نے دارالسلام میں مقابلوں کے مقام پر کی۔
اس نشست میں ملکی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے نمائندے شریک تھے۔ اس موقع پر سعودی عرب کی وزارت اسلامی امور، تبلیغ اور ارشاد کے سرکاری ترجمان، عبداللہ بن یتیم العنزی نے خطاب کرتے ہوئے سعودی عرب کی جانب سے قرآن کی خدمت اور مختلف ممالک میں قرآنی مقابلوں کی حمایت پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ تنزانیہ میں منعقدہ بین الاقوامی قرآنی مقابلہ، جو تنزانیہ کی حکومت کی خصوصی توجہ کے تحت منعقد ہو رہا ہے، سعودی عرب کی جانب سے قرآن کی خدمت کے سلسلے کی ایک کڑی ہے، جو دونوں ممالک کے تاریخی اور مستحکم تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔/
4267547