ایکنا کی رپورٹ کے مطابق، "معاویہ" نامی سیریل، جو معاویہ بن ابی سفیان کی سوانح حیات پر مبنی ہے، ان واقعات کو بیان کرتا ہے جو خلیفہ سوم، حضرت عثمان بن عفانؓ کے قتل کے بعد اور حضرت علی بن ابی طالبؑ کے خلافت سنبھالنے کے دوران سیاسی کشمکش کے نتیجے میں پیش آئے اور بالآخر اموی حکومت کے قیام پر منتج ہوئے۔ یہ ڈرامہ مکمل طور پر فصیح عربی زبان میں پیش کیا گیا ہے اور اس میں عرب اداکاروں، جیسے ایاد نصار، لجین اسماعیل، سامر، ایمن زیدان اور سهیر بن عماره نے کام کیا ہے۔ اس کا اسکرپٹ مصری مصنف خالد صلاح نے لکھا ہے، جبکہ ہدایت کاری طارق العریان نے کی ہے۔
یہ سیریل، اگرچہ بڑے بجٹ اور وسیع توجہ کا حامل تھا، لیکن مذہبی حلقوں، بالخصوص جامعہ الازہر کی شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ الازہر نے صحابہ کرام کی کردار نگاری کو مکمل طور پر ممنوع قرار دیتے ہوئے اسے "شرعی لحاظ سے حرام" قرار دیا۔
عراقی خبر رساں ادارے براثا نے اپنے تبصرے میں "معاویہ" سیریل کو ایک تفرقہ انگیز اقدام قرار دیتے ہوئے لکھا: "مسلمانوں کے درمیان اختلاف پیدا کرنا، درحقیقت صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے منصوبے کا حصہ ہے۔ آل سعود اور سعودی حکمرانوں کا معاویہ بن ابی سفیان پر مبنی سیریل تیار کرنا، مسلمانوں کے اتحاد پر ضرب لگانے کی سازش ہے، خاص طور پر جب اس ڈرامے کو رمضان المبارک کے دوران نشر کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ یہ ایک ایسا مقدس مہینہ ہے جب دنیا بھر کے مسلمان متحد ہوتے ہیں اور فرقہ وارانہ تنازعات کم سے کم ہوتے ہیں۔"
مزید برآں، رپورٹ میں آل سعود پر رسول اللہﷺ، اہل بیتؑ اور حقیقی اسلامی اقدار سے دشمنی رکھنے کا الزام عائد کیا گیا اور کہا گیا کہ 100 ملین ڈالر کی لاگت سے تیار کردہ یہ سیریل، آل سعود کی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف گہری نفرت کا مظہر ہے۔
"یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ایک ایسے شخص پر سیریل بنانے کا انتخاب کیا جو امیرالمؤمنین حضرت علی بن ابی طالبؑ کی مخالفت کرتا تھا۔ یہ پروجیکٹ ایک خبیث اور شیطانی سازش ہے، جو صیہونی حکومت کی حمایت سے مکمل کی گئی ہے۔"/
4269966