قرآنی نمائش اقامہ قرآن کی طرح ہے

IQNA

حجت‌الاسلام ارباب سلیمانی:

قرآنی نمائش اقامہ قرآن کی طرح ہے

4:46 - March 18, 2025
خبر کا کوڈ: 3518172
ایکنا: ادارہ قرآن و عترت اور وزارت ثقافت کے سیکریٹری نے قرآنی نمائش کو اہم قرار دیتے ہوئے اس اقدام کو اقامہ قرآن کے مصداق میں سے قرار دیا۔

ایکنا نیوز کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، حجت‌الاسلام والمسلمین حمیدرضا ارباب سلیمانی، معاون قرآن و عترت وزیر برائے ثقافت و اسلامی رہنمائی، نے 32ویں بین الاقوامی قرآن کریم نمائش اور 30ویں تقریبِ تکریمِ خادمانِ قرآن کے اختتامی اجلاس میں کہا کہ اس سال کی نمائش کی ایک خاص بات اس کا دوسری مرتبہ انعقاد تھا، کیونکہ وزارتِ ثقافت و اسلامی رہنمائی کا یہ واحد ثقافتی پروگرام ہے جو ہجری قمری کیلنڈر کے مطابق منعقد ہوتا ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس نمائش کا انعقاد دینی ثقافت کی ترویج و تبلیغ کے لیے ایک نئے باب کا آغاز ہوگا۔ ارباب سلیمانی نے کہا کہ اس سال کی نمائش میں ہم نے دینی شناخت کو مضبوط بنانے پر خصوصی توجہ دی تاکہ مختلف طبقات کو قرآن کی تعلیمات سے روشناس کرایا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس سال کے ایونٹ میں عترت کے موضوع پر خصوصی توجہ دی گئی اور دینی و قرآنی علوم کے نمایاں شخصیات پر بھی توجہ دی گئی۔ اس ضمن میں مرحوم فیض‌الاسلام کی شخصیت پر ایک خصوصی نشست کا انعقاد کیا گیا۔

 

نمایشگاه قرآن به دنبال اقامه قرآن است

معاون قرآن و عترت وزیرِ ثقافت و اسلامی رہنمائی نے مزید کہا کہ قرآنی کامیابیوں کو اجاگر کرنا، ثقافتی، علمی، ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل میدان میں قرآنی مصنوعات کی نمائش بھی اس سال کی نمائش کے نمایاں پہلو تھے۔ بین الاقوامی سیکشن میں 15 ممالک کی شرکت دیکھنے میں آئی، جبکہ 23 غیر ملکی شخصیات نے نمائش میں بطور مہمان شرکت کی۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹل قرآنی پلیٹ فارمز کی ترقی اور جدید قرآنی سافٹ ویئرز و ایپلی کیشنز کی پیشکش بھی اس نمائش کے نمایاں نکات میں شامل تھیں۔ خاص طور پر بچوں اور نوجوانوں کے لیے خصوصی پروگرامز ترتیب دیے گئے، جبکہ قرآنی و اسلامی طرزِ زندگی کے فروغ میں خاندانی ادارے کے کردار پر بھی توجہ دی گئی۔ اس حوالے سے 13 اداروں کی خدمات سے استفادہ کیا گیا۔

علی سرابی

ایکنا نیوز کے مطابق، وزیرِ ثقافت و اسلامی رہنمائی نے بھی اس تقریب میں خطاب کیا اور کہا کہ قرآنِ کریم خود کو "کتابِ ہدایت" کے طور پر متعارف کراتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ قرآن کس طبقے کو ہدایت فراہم کرنے والا سمجھتا ہے؟

سید عباس صالحی نے وضاحت کی کہ قرآن بعض اوقات خود کو "متقین" کے لیے ہدایت کا ذریعہ قرار دیتا ہے، جو اللہ کے نیک ترین بندے ہوتے ہیں۔ بعض اوقات قرآن خود کو مؤمنین کے لیے ہدایت کا ذریعہ بتاتا ہے، یعنی وہ لوگ جنہوں نے خدا کی نشانیاں دیکھ کر ایمان قبول کیا۔ جبکہ بعض مواقع پر یہ عام مسلمانوں کو بھی ہدایت فراہم کرنے والا کہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمومی طور پر، قرآن پوری انسانیت کے لیے ہدایت کا پیغام لے کر آیا ہے اور اس نے الفاظ کی محض تکرار نہیں کی، بلکہ مختلف سطحوں پر رہنمائی کی وضاحت کی ہے۔ صالحی نے اس بات پر زور دیا کہ اس پہلو پر توجہ دینا قرآنی معاشرے کی بنیادی ترجیح ہونی چاہیے تاکہ قرآن کا پیغام ہر طبقے تک مؤثر انداز میں پہنچایا جا سکے۔

 

حبیب مهکام

بعد ازاں، سید علی سرابی، سیکریٹری جنرل انجمن خادمان قرآن، نے مختصر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کی خدمت کو سیرتِ نبی اکرمﷺ اور آئمہ معصومینؑ کی سنت سے اخذ کیا گیا ہے۔ وزارتِ ثقافت و اسلامی رہنمائی گزشتہ 30 سال سے قرآنی خادمین کی خدمات کا اعتراف کرتی آ رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ برسوں میں "انجمن خادمان قرآن" کی تشکیل کے لیے اقدامات کیے گئے، جس میں وزیر، علمی شخصیات اور بعض جید علمائے اسلام کی شرکت رہی۔ آج یہ انجمن قرآنی ثقافت کی ترویج کے لیے سرگرم ہے اور اسلامی نظام کے اعلیٰ مقاصد کے فروغ میں کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔

تقریب کے اختتام پر صدرِ مملکت مسعود پزشکیان نے خطاب کیا اور 30ویں قرآنی خادمین کانفرنس کے منتخب شخصیات کو اعزازات سے نوازا۔/

 

4272431

نظرات بینندگان
captcha