امام رضا(ع) کے دور کے چیلنجیز؛ فرقه واقفیه اور شیعوں کے مسائل

IQNA

امام رضا(ع) کے دور کے چیلنجیز؛ فرقه واقفیه اور شیعوں کے مسائل

6:25 - May 10, 2025
خبر کا کوڈ: 3518456
ایکنا: امام رضا(ع) ایسے دور میں تھے جہاں امامت کے لیے عظیم فتنے موجود تھے۔

ایکنا نیوز، براثا نیوز ایجنسی کے مطابق حضرت علی بن موسی، جو امام رضا علیہ السلام کے نام سے مشہور ہیں، شیعہ اثنا عشریہ کے آٹھویں امام ہیں۔ آپ کے والد گرامی حضرت موسی بن جعفر علیہ السلام، ساتویں امام تھے، جبکہ آپ کی والدہ ایک کنیز تھیں جنہیں "نجمہ" یا "تُکتَم" کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔

امام رضا علیہ السلام کی ولادت اور شہادت کے بارے میں مؤرخین کے درمیان اختلاف ہے۔ بعض روایات کے مطابق آپ 11 ذوالحجہ، یا ذوالقعدہ، یا ربیع الاول 148 یا 153 ہجری میں پیدا ہوئے اور صفر کی آخری تاریخ، یا 17 یا 21 رمضان، یا 18 جمادی الاول، یا 23 یا آخر ذوالقعدہ 202، 203 یا 206 ہجری میں شہید ہوئے۔ علامہ سید جعفر مرتضیٰ عاملی کے مطابق اکثر علماء کا اتفاق ہے کہ آپ 148 ہجری میں مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے اور 203 ہجری میں شہید ہوئے۔

آپ نے اپنے والد کی شہادت کے بعد امامت سنبھالی اور آپ کی امامت کا دور 20 سال (183 تا 203 ہجری) پر محیط تھا، جو ہارون عباسی، محمد امین، اور مامون عباسی کی خلافت کے ساتھ ساتھ رہا۔

آٹھویں امام کی ولادت کے موقع پر ہم ان کی باعظمت اور کریمانہ زندگی کے کچھ گوشے بیان کرتے ہیں۔

امام رضا علیہ السلام کا زمانہ فتنہ و آزمائش کا دور تھا۔ آپ کی امامت ایسے وقت میں شروع ہوئی جب امام کاظم علیہ السلام کے بعض ساتھیوں نے خطرناک فتنہ برپا کیا اور امام رضا علیہ السلام کی امامت کو تسلیم نہیں کیا۔

 
امام رضا(ع) از نگاه تاریخ
 

 

اس کی وجہ یہ تھی کہ امام موسی کاظم علیہ السلام نے شیعہ مکتب میں دو اہم اصول قائم کیے تھے:

1.     مختلف شہروں اور دیہاتوں میں وکلا و نمائندے مقرر کر کے ان پر اعتماد کیا جائے۔

2.     شیعہ نظام میں خمس کے نظام کو فعال بنایا جائے، کیونکہ اس وقت شیعہ فقر کا شکار تھے اور خمس کا نظام تقریباً رکا ہوا تھا۔

جب امام کاظم علیہ السلام شہید ہوئے، تو بعض نمائندوں نے امام رضا علیہ السلام کو خمس اور دیگر امانات واپس کرنے سے انکار کر دیا، کیونکہ امام کاظم علیہ السلام طویل مدت تک قید میں رہے تھے۔ بعض نے دعویٰ کیا کہ امام موسی کاظم علیہ السلام فوت ہی نہیں ہوئے۔ یوں "واقفیہ" نامی فرقہ وجود میں آیا۔

واقفیہ ایک ایسا گروہ تھا جس نے بعض جعلی روایات کی بنیاد پر امام رضا علیہ السلام کی امامت کا انکار کیا، جیسے کہ وہ کہتے تھے: ’’کیا کسی نے یہ روایت امام موسی کاظم سے سنی کہ علی میرا وصی، جانشین یا امام ہے؟ تو جواب دیا جاتا: نہیں!‘‘

یہ فرقہ مختلف طریقوں سے لوگوں کو اپنی طرف مائل کرتا رہا، حتیٰ کہ امام کاظم علیہ السلام کے 274 اصحاب میں سے 64 ان کے پیروکار بن گئے، جو ایک اہم تعداد تھی۔ عباسی خلافت نے بھی اس فتنہ کو تقویت دی تاکہ شیعہ صفوں میں تفرقہ ڈالا جا سکے۔

واقفیہ نے امام رضا علیہ السلام کی امامت کو جھٹلانے کے لیے کتابیں لکھیں اور لوگوں کو اہل بیت علیہم السلام سے دور رکھنے کی کوشش کی۔ یہ فتنہ اتنا طویل ہوا کہ امام حسن عسکری علیہ السلام کو بھی ان سے مناظرہ کرنا پڑا۔

امام رضا علیہ السلام کی ولیعہدی کے پیچھے عباسی حکومت کے سیاسی و مذہبی مقاصد تھے، مثلاً:

1.     یہ ظاہر کرنا کہ امامت خلافت کے تابع ہے۔

2.     امام کو دربار عباسی کا ملازم بنا کر ان کی نگرانی کو آسان بنانا۔

3.     امام کو دربار تک محدود کر دینا تاکہ عوام کی امام تک رسائی ختم ہو جائے۔

عباسی دور تاریخ اسلام کا ایک سیاہ باب ہے۔ ان کی حکومت ایسی خیانت سے قائم ہوئی جس کا خطرہ اسلام پر سقیفہ کی خیانت سے کم نہیں تھا۔ جس طرح اصحاب سقیفہ نے جھوٹے دعوے سے خلافت پر قبضہ کیا، بنی عباس نے بھی رسول اللہ ﷺ کی قرابت داری کا جھوٹا دعویٰ کر کے خلافت پر قبضہ کیا۔

جب اہل بیت علیہم السلام قرآن و سنت کی روشنی میں اپنی حقانیت ثابت کرتے رہے، عباسی خلفاء ان کے ساتھ ظلم و ستم سے پیش آتے رہے۔ وہ جھوٹے شاعروں کا سہارا لیتے اور علویوں کی حیثیت کو گرانے کے لیے ان کے مال و وسائل کو ضائع کرتے۔

عباسی خلافت کا کوئی علمی، فکری یا دینی پس منظر نہ تھا۔ ان میں کوئی عالم، بہادر یا اسلام کی خدمت کرنے والا نہ تھا۔ امام موسی کاظم علیہ السلام اور ہارون عباسی کے درمیان ہونے والا مناظرہ اس بات کا ثبوت ہے کہ خلافت کا اصل حق دار کون ہے۔ امام نے ہارون کے کمزور دلائل کو رد کیا اور اسے خاموش کر دیا۔

امام رضا علیہ السلام نے اپنی شہادت کے مقام کے بارے میں فرمایا: "یہ میری تربت ہے اور میں یہاں دفن ہوں گا۔ اللہ اس مقام کو میرے شیعوں اور چاہنے والوں کے لیے خاص بنائے گا۔ قسم بخدا! جو کوئی میری زیارت کو آئے گا یا مجھے سلام کرے گا، ہم اہل بیت کی شفاعت کے ذریعے اس پر خدا کی مغفرت اور رحمت واجب ہو جائے گی۔/

 

4280460

نظرات بینندگان
captcha