ایکنا نیوز- سید محمدمهدی شیخالاسلامی، ممتاز قاریِ کشور اور حج ۱۴۰۴ کے لیے اعزام کی جانے والی کاروانِ قرآنی نور کے رکن، نے خبر رساں ادارہ ایکنا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:
گزشتہ سال شہید سردار حاج قاسم سلیمانی کی برسی کے موقع پر عراق میں منعقدہ قرآنی محافل میں شرکت کا تجربہ میرے لیے خاص رہا، لیکن حج کے سفر میں تلاوت کا ماحول دیگر قرآنی محافل سے بالکل مختلف ہوتا ہے۔ اس فرق کی بنیادی وجہ حج کے ماحول کی روحانی کیفیت اور اس کی حساسیت ہے، جو نوجوان قاریوں کے لیے عالمی سطح پر تلاوت کا ایک الگ اور منفرد تجربہ فراہم کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: میں اس بات پر بہت خوش ہوں کہ مجھے بینالمللی قاریوں اور بزرگ اساتذہ کے ہمراہ کاروانِ قرآنی نور میں شامل ہو کر سرزمین وحی کی زیارت کا موقع ملا ہے۔ اس سفر میں نہ صرف اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کی کوشش کر رہا ہوں بلکہ ان بزرگوں کے ساتھ رہ کر اپنے تجربات میں اضافہ بھی کر رہا ہوں۔
قومی ٹیم کے اس نوجوان قاری نے کہا: کاروان کے مقررہ پروگراموں کے علاوہ اس روحانی سفر میں جو مواقع میسر آ رہے ہیں، ان سے بھرپور استفادہ ضروری ہے۔ ان مواقع میں ایک اہم امکان یہ بھی ہے کہ دیگر ممالک کے قاری حضرات بھی حج میں شرکت کر رہے ہوں گے، جو یا تو منظم انداز میں یا ذاتی طور پر محافلِ قرآنی کا انعقاد کریں گے۔ لہٰذا کاروانِ قرآنی نور کے اراکین، خاص طور پر نوجوان قاری، ان غیر ایرانی قراء سے ہم آہنگی اور قرآنی تبادلہ خیال کے ذریعے مفید روابط قائم کر سکتے ہیں۔
آخر میں انہوں نے کہا: اس کاروان میں شامل قاری حضرات کو ایک اور اہم فریضے پر بھی توجہ دینی چاہیے، اور وہ ہے صہیونی ظلم و بربریت کے خلاف ردعمل کا اظہار۔ حج میں موجود تمام افراد کی مشترکہ زبان قرآن ہے، لہٰذا ان محافل میں ان آیات کی تلاوت کے ذریعے جو مظلوموں کی حمایت اور ظالموں کے خلاف مزاحمت پر مشتمل ہیں، ہم اپنے انسانی فریضے کو ادا کر سکتے ہیں اور حق کی صدا بلند کر سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ ۱۴۰۴ کی حج کاروانِ قرآنی نور میں شامل ۱۴ قاریوں میں سید محمدمهدی شیخالاسلامی سب سے کم عمر (۲۱ سالہ) قاری ہیں۔/
4285591