ایکنا نیوز- الشرق الاوسط نیوز ایجنسی کے مطابق 103 سال سے زائد عمر بھی حاجی حامد عقبالدت کو 16 لاکھ سے زائد حجاج کے ہجوم میں شامل ہونے سے نہ روک سکی۔ اریٹریا سے تعلق رکھنے والے حاجی حامد عرفات کے میدان میں جوش و جذبے کے ساتھ کھڑے ہوئے اور منیٰ میں رمی جمرات کا فریضہ انجام دیا۔ انہوں نے دنیا کی گرد کو اپنے دل سے جھاڑ دیا اور ان روحانی جذبات سے وابستہ ہو گئے جو ان کے دل میں اُس لمحے سے موجزن تھے جب انہوں نے پہلی بار مقدس مقامات میں قدم رکھا۔
حامد نے الشرق الاوسط سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ یتیم پیدا ہوئے تھے اور کبھی اپنے والد کو نہیں دیکھا، کیونکہ ان کے والد ان کی پیدائش سے کئی ماہ پہلے ہی وفات پا چکے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اپنی زندگی کا ایک صدی سے بھی زائد حصہ اریٹریا کے مغربی صوبے انسبا کے علاقے قلب میں بطور چرواہا اور گائے بیچنے والے کے طور پر گزارا اور کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا کہ ایک دن انہیں حج جیسے روحانی سفر پر جانے کا موقع ملے گا۔
اگرچہ ان کی عمر 100 سال سے زیادہ ہے، لیکن انہوں نے نہ سفر کی مشقت سے ڈر محسوس کیا اور نہ ہی حج کے اعمال کی ادائیگی سے۔ ان کا تجربہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر نیت خالص ہو تو عمر کبھی بھی ارادے کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنتی۔
انہوں نے اپنے بیان میں اس بات پر زور دیا اور کہا:
"بالآخر 100 سال بعد مجھے حج کی سعادت نصیب ہوئی۔ یہ سچ ہے کہ میں پاؤں اور آنکھوں کے درد میں مبتلا ہوں… لیکن جب میں نے اپنا چہرہ زمزم کے پانی سے دھویا، تو سب کچھ ختم ہو گیا۔ خدا کی قسم، اب مجھے کوئی درد محسوس نہیں ہوتا۔/
4287161