ایکنا نیوز- العربی الجدید نیوز کے مطابق اسرائیلی نشریاتی ادارے نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے شمال مغرب میں واقع علاقے "سودانیہ" میں اعلامیے تقسیم کیے ہیں، جن میں حضرت نوحؑ کے زمانے میں آنے والے طوفان — جس نے مشرکوں کو ہلاک کر دیا تھا — کو 7 اکتوبر 2023 کو فلسطینی مزاحمتی تحریک (حماس) کی جانب سے شروع کی جانے والی کارروائی "طوفان الاقصیٰ" سے جوڑا گیا ہے۔
اس سرکاری ادارے نے بتایا کہ ان اعلامیوں میں قرآن کی آیت "فَأَخَذَهُمُ الطُّوفَانُ وَهُمْ ظَالِمُونَ" (یعنی: پس ان کو طوفان نے پکڑ لیا حالانکہ وہ ظالم تھے) شامل کی گئی ہے، جس میں قرآن کے طوفان نوحؑ اور "طوفان الاقصیٰ" کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے ان اعلامیوں کی تقسیم کا مقصد واضح نہیں کیا۔ ان اعلامیوں کی اشاعت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کے روز اپنے اس یقین کا اظہار کیا کہ ممکن ہے آئندہ ہفتے کے اندر غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پا جائے۔ تاہم، اسرائیلی حکام نے ہفتہ کے روز ٹرمپ کے اس بیان پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو کے مؤقف میں کسی تبدیلی کا کوئی اشارہ نہیں ملا۔
حماس متعدد بار اس بات پر زور دے چکی ہے کہ وہ تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر آمادہ ہے بشرطیکہ جنگ روکی جائے، اسرائیلی فوج غزہ سے نکل جائے اور فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔ تاہم بنیامین نیتن یاہو، جو جنگی جرائم کے باعث بین الاقوامی فوجداری عدالت کے زیرِ تفتیش ہیں، صرف جزوی معاہدوں پر اصرار کر رہے ہیں اور فلسطینی گروہوں کو غیر مسلح کرنے جیسی نئی شرائط پیش کرکے اصل معاہدے سے گریز کر رہے ہیں۔ وہ غزہ پر دوبارہ قبضے کی کوششوں پر بھی زور دے رہے ہیں۔
تل ابیب کا تخمینہ ہے کہ اب بھی تقریباً 50 اسرائیلی قیدی غزہ میں موجود ہیں، جن میں سے 20 کے زندہ ہونے کا امکان ہے۔