بمبئی مساجد میں اذان ایپ سے استفادہ

IQNA

بمبئی مساجد میں اذان ایپ سے استفادہ

5:55 - July 16, 2025
خبر کا کوڈ: 3518812
ایکنا: جب ممبئی کی مساجد کو لاوڈ اسپیکر کے ذریعے اذان دینے سے روک دیا گیا، تو ان مساجد کے منتظمین نے متبادل ذرائع تلاش کرنے شروع کیے، جن میں موبائل ایپلیکیشنز کا استعمال بھی شامل ہے۔

ایکنا نیوز، فری پریس جرنل نے خبر دی ہے کہ ممبئی پولیس کی جانب سے مساجد سے لاوڈ اسپیکر ہٹانے کے بعد، مسجدوں کے ذمہ داران نے اذان کی ادائیگی کے لیے مختلف طریقوں پر غور شروع کر دیا ہے۔

پولیس کی کارروائی کے نتیجے میں مساجد، مندروں، گرجا گھروں اور سکھوں کے گوردواروں سے مجموعی طور پر 1608 لاوڈ اسپیکر ضبط کیے گئے، جن میں سے 1149 صرف مساجد سے تعلق رکھتے تھے۔

اس صورتحال کے ردعمل میں، ممبئی کی کچھ مساجد نے تخلیقی انداز میں جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لیا۔ ان میں ایک طریقہ "آن لائن اذان" نامی موبائل ایپ کا استعمال ہے، جبکہ مہاراشٹرا ناگر میں بعض شہریوں نے اپنے گھروں میں ایسے لاوڈ اسپیکر نصب کیے ہیں جو نزدیکی مساجد سے براہ راست منسلک ہوتے ہیں۔

"OnlineAzan" نامی ایپ، جو چار سال قبل بھارتی ریاست تامل ناڈو میں تیار کی گئی تھی، اب ممبئی میں تیزی سے مقبول ہو رہی ہے۔ ہندستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، یہ ایپ اصل میں ان لوگوں کے لیے بنائی گئی تھی جو مساجد سے دور رہتے تھے اور اذان سننے سے محروم رہ جاتے تھے۔

ابتدائی طور پر ایپ کے بنانے والے نے ممبئی کی مساجد کے ساتھ اسے شیئر کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس کی، تاہم بعد میں ان کی ضرورت کو سمجھتے ہوئے انہیں رسائی دے دی۔ اس ایپ کے ذریعے صارفین اپنی قریبی مساجد سے براہ راست اذان سن سکتے ہیں۔

ممبئی کے چیتا کیمپ کی "مسجد نور" اس ایپ کو استعمال کرنے والی پہلی مسجد بنی، جسے کمیونٹی کی جانب سے مثبت ردعمل ملا۔ اس کے بعد "مسجد بدیع" اور "مسجد ماہیم" جیسی دیگر مساجد نے بھی اس ایپ کو استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔

یہ اقدام نئی پابندیوں کے باوجود اذان کی روایت کو برقرار رکھنے کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے اور بھارت میں مسلمانوں کی روزمرہ زندگی میں اذان کی مسلسل اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔

واضح رہے کہ سال 2015 میں بھارت کی سپریم کورٹ نے رات 10 بجے سے صبح 6 بجے تک شور پھیلانے والے کسی بھی آلے کے استعمال پر پابندی عائد کر دی تھی، جس کا اطلاق مساجد میں اذان کے لیے لاوڈ اسپیکر کے استعمال پر بھی ہوتا ہے۔

گزشتہ برسوں میں انتہا پسند ہندو گروہوں نے بھارت کے مختلف شہروں میں بارہا مساجد اور نمازیوں پر حملے کیے، اور اذان کے خلاف متعدد شکایات درج کروائیں۔ بھارت میں اسلاموفوبیا اس وقت شدید بڑھا جب نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی برسرِ اقتدار آئی۔ اب شدت پسند ہندو معمولی بہانوں پر مسلمانوں کے اسکولوں، مساجد اور کاروباری اداروں پر حملے کرتے ہیں۔/

 

4294399

ٹیگس: مساجد ، بمبئی ، اذان
نظرات بینندگان
captcha