ایکنا نیوز- رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آج صبح جنگِ تحمیلی کے حالیہ شہداء کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس جنگ کو اسلامی جمہوریہ ایران کی قوتِ ارادہ و طاقت کے ظہور اور اس کے بےنظیر و مضبوط بنیادوں کے اظہار کا ذریعہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا: "ہمارا ملت، اللہ تعالیٰ کی توفیق سے، ایمان کے فروغ اور مختلف علوم کی ترویج کے راستے کو ترک نہیں کرے گا، اور دشمن کی آنکھوں میں کھٹک کر ہم ایران کو ترقی و افتخار کی بلندیوں تک پہنچانے میں کامیاب ہوں گے۔"
دفتر رہبر انقلاب اسلامی کی اطلاع رسانی ویب سائٹ نے خبر دی کہ صہیونی حکومت کی جانب سے ملتِ ایران کے خلاف ۱۲ روزہ مسلط کردہ جنگ کے شہداء کے چہلم کے موقع پر آج امام خمینی (رہ) حسینیہ میں ایک بڑی یادگاری تقریب منعقد ہوئی جس میں شہداء کے خانوادگان، مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور متعدد حکام نے شرکت کی۔
رہبر انقلاب نے اپنے خطاب میں اس جنگ کو اسلامی جمہوریہ کی قوت و ارادے کے ظہور کا ذریعہ اور اس کے بےمثال بنیادوں کی استواری کے اظہار کا موقع قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ دشمنوں کی اصل دشمنی کی وجہ، ایرانی قوم کے ایمان، علم اور اتحاد سے ان کی نفرت ہے۔ انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا: "ایرانی قوم، اللہ کی توفیق سے، ایمان کے تقویت اور علم کے فروغ کی راہ ترک نہیں کرے گی، اور ہم ایران کو ترقی اور فخر کی بلندیوں تک لے جائیں گے، چاہے دشمن کو یہ ناگوار ہی کیوں نہ ہو۔"
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے ان عسکری کمانڈروں، دانشوروں اور عزیز عوام کے لیے دوبارہ تعزیت پیش کی جو اس حالیہ جنگ میں شہید ہوئے، اور فرمایا: "۱۲ روزہ جنگ میں ملت ایران نے عظیم فتوحات حاصل کیں جن کا آج پوری دنیا اعتراف کرتی ہے۔ اس جنگ کے دوران ایران نے اپنی طاقت، استقامت، عزم اور پختہ ارادے کو دنیا کے سامنے پیش کیا، یہاں تک کہ دنیا نے اسلامی جمہوریہ کی طاقت کو نزدیک سے محسوس کیا۔"
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ کے نظام کی بےنظیر استواری بھی اس حالیہ جنگ کا ایک اور نمایاں پہلو تھا۔ انہوں نے کہا: "یہ پہلا موقع نہیں تھا، اسلامی جمہوریہ نے گزشتہ ۴۶ برسوں کے دوران نہ صرف آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ کا سامنا کیا، بلکہ متعدد مرتبہ بغاوت، سازشوں، سیاسی و سیکیورٹی فتنوں، اور کمزور دل افراد کو عوام کے خلاف اکسانے جیسی کوششوں کا مقابلہ کیا اور دشمنوں کی ہر سازش کو ناکام بنایا۔"
رہبر انقلاب نے اسلامی جمہوریہ کی بنیاد کو "دین" اور "علم" قرار دیا اور فرمایا: "ایرانی عوام اور نوجوانوں نے انہی دو ستونوں پر تکیہ کرتے ہوئے دشمن کو مختلف میدانوں میں پسپا کیا اور آئندہ بھی اسی روش پر عمل کریں گے۔"
انہوں نے مزید کہا: "استکباری قوتوں بالخصوص جرائم پیشہ امریکہ کی دشمنی کا اصل سبب ایرانی قوم کا دین، علم، اور قرآن و اسلام کے سائے میں اتحاد ہے۔ وہ جو جوہری توانائی، یورینیم کی افزودگی اور انسانی حقوق جیسے مسائل کو بہانہ بناتے ہیں، ان کی اصل ناراضگی اور دشمنی اسلامی جمہوریہ کے علمی، فنی، دینی اور انسانی علوم کے میدانوں میں نئی فکر اور طاقت کی موجودگی ہے۔"
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے تاکید کی کہ "ملت ایران دین اور علم کو کبھی ترک نہیں کرے گی۔ ہم دین کے استحکام اور مختلف علوم کے فروغ اور گہرائی کی راہ میں بڑے قدم اٹھائیں گے، اور دشمن کی آنکھوں میں کھٹک کر ہم ایران کو ترقی و عظمت کی بلندیوں تک پہنچائیں گے۔"
تقریب کے آغاز میں چند قاریان قرآن نے آیات کی تلاوت کی، اور حجتالاسلام رفیعی نے نہجالبلاغہ کی خطبہ ۱۸۲ کی روشنی میں جنگ صفین کے شہداء کی خصوصیات کا ذکر کیا، اور ان خصوصیات کو حالیہ ۱۲ روزہ جنگ کے شہداء پر منطبق قرار دیا۔
انہوں نے درج ذیل آٹھ خصوصیات کی طرف اشارہ کیا: راہِ حق میں ثابت قدمی، قرآن کی تلاوت اور اس پر عمل، واجبات کا قیام، سنتوں کا احیاء، بدعتوں کا مقابلہ، جہاد میں شرکت، اور قیادت کی اطاعت۔ حجت الاسلام رفیعی نے کہا: "قرآن کی تصریح کے مطابق ایمان اور توکل، اللہ کی نصرت کے دو بنیادی اسباب ہیں، اور یہ دونوں عناصر اس جنگ میں نمایاں طور پر نظر آئے اور ملت ایران کی استقامت اور کامیابی کا ذریعہ بنے۔"
اسی تقریب میں جناب محمدرضا بذری نے شہداء کی حماسی قربانیوں پر اشعار پڑھے اور آل اللہ کے مصائب پر مرثیہ خوانی بھی کی۔/
4297015