ایکنا نیوز- روایات میں آیا ہے کہ اس واقعے کے بعد حضرت جبرائیلؑ، اللہ تعالیٰ کے حکم سے، حضرت ابراہیمؑ کو امام حسینؑ کی شہادت کی داستان سناتے ہیں، جس پر حضرت ابراہیمؑ سیدالشہداءؑ کے مصائب پر رو پڑتے ہیں۔
لیکن قرآنِ کریم کی آیات کی روشنی میں امام حسینؑ کا مقام کیا ہے؟ اس الٰہی معجزے کے کس حصے میں اباعبداللہؑ کو تلاش کیا جا سکتا ہے؟ اور کون سی آیت امام حسینؑ کی بہترین عکاسی کرتی ہے؟ ان سوالات کے جوابات جاننے کے لیے ہم نے حجت الاسلام والمسلمین سید محمدجعفر روضاتی، مصنفِ کتاب "کلیدی الفاظِ آیاتِ حسینی در قرآنِ کریم"، سے گفتگو کی، جس کی تفصیل ذیل میں پیش کی جا رہی ہے۔
ایکنا: آپ کی نظر میں وہ کون سی سب سے اہم آیت ہے جو امام حسینؑ کا تذکرہ کرتی ہے؟
روضاتی: کئی آیات امام حسینؑ سے متعلق ہیں، لیکن سب سے مشہور اور گہری آیات میں سے ایک سورہ صافات کی آیت 107 ہے، جو حضرت ابراہیمؑ کے ذریعے حضرت اسماعیلؑ کی قربانی کا ذکر کرتی ہے۔ روایات میں آیا ہے کہ اس واقعے کے بعد جبرائیلؑ نے، اللہ تعالیٰ کے حکم سے، امام حسینؑ کی شہادت کی خبر حضرت ابراہیمؑ کو دی۔ اس پر حضرت ابراہیمؑ نے سیدالشہداءؑ کے مصائب پر گریہ کیا، اور یہ گریہ اتنی قدر و قیمت رکھتا تھا کہ بیٹے کی قربانی کے ثواب کی جگہ اللہ نے انہیں اس سے بھی بڑا انعام عطا کیا۔ یہ اس بات کی نشانی ہے کہ امام حسینؑ کے لیے توسل اور گریہ، اللہ تعالیٰ کے نزدیک بلند ترین درجات کا حامل ہے۔
ایکنا: آپ نے امام حسینؑ سے متعلق آیات کو کس طرح پہچانا؟ کیا اس کے لیے کوئی خاص معیار مقرر تھا؟
روضاتی: ہم نے جو آیات جمع کی ہیں وہ حتمی نہیں ہیں، ممکن ہے کہ اس موضوع پر دیگر آیات بھی ہوں۔ سب سے زیادہ مدد مجھے علامہ سید ہاشم بحرانیؒ کی تفسیر "البرہان فی تفسیر القرآن" سے ملی، جو ایک قیمتی اور معتبر علمی سرمایہ ہے اور جس میں اہل بیتؑ کی روایات کثرت سے بیان کی گئی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، ڈیجیٹل ذرائع اور مختلف تفسیری و قرآنی سافٹ ویئرز نے بھی آیات کی شناخت اور درجہ بندی میں مدد دی۔ قرآنِ کریم کی ابتدا سے آخر تک آیات کو مصحفی ترتیب سے، آیت بہ آیت، مرتب کیا گیا، اور تفسیر البرہان سمیت دیگر معتبر مآخذ سے استفادہ کرتے ہوئے ان آیات کو استخراج اور موضوعاتی درجہ بندی کی گئی۔/
4298863