ایکنا نیوز کے نمائندے کے مطابق، اسلامی مذاہب کے درمیان تقریب کے عالمی فورم کے سیکرٹری جنرل حجتالاسلام والمسلمین حمید شہریاری نے انتالیسویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کے حوالے سے پریس کانفرنس میں کہا: اس سال حضور خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی ﷺ کی ولادت کے پندرہ سو سال مکمل ہورہے ہیں اور کانفرنس بعنوان "نبی رحمت اور امت واحدہ" گزشتہ روز سے آغاز پا چکی ہے۔ یہ کانفرنس اپنی 39ویں نشست میں منعقد ہورہی ہے۔
داخلی وحدت
انہوں نے کہا کہ داخلی وحدت ایک اندرونی اور خودمختار وحدت ہے۔ ہم نے اپنے ملک میں ایسا نمونہ قائم کیا ہے جو پوری امت کے لیے مثال ہے۔ ابتدا میں یہ سوال اٹھایا جاتا تھا کہ کیا پہلے اندرونی وحدت قائم کی جائے یا عالمی سطح پر؟ اسی لیے ملک میں مختلف مذاہب اور اقوام کے درمیان ہم آہنگی پر بھرپور توجہ دی گئی۔
علاقائی وحدت
ان کے مطابق، علاقائی وحدت کا مطلب ہے ہمسایہ ممالک کے درمیان اخوت اور بھائی چارہ کو فروغ دینا۔ امت واحدہ دو ارب مسلمانوں پر مشتمل ہے جن میں 10 سے 15 فیصد شیعہ اور باقی اہل سنت ہیں۔ ہمیں قرآن کے بنیادی تصورات—اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنا، تنازع سے پرہیز اور امت واحدہ—کو علاقائی سطح پر عملی بنانا ہے۔
عالمی و انسانی وحدت
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ آج کی وحدت صرف مسلمانوں تک محدود نہیں بلکہ یہ عالمی و انسانی وحدت ہے جو مشترکہ انسانی اقدار پر مبنی ہے۔ سب سے پہلی قدر انسان کی کرامت ہے—یعنی حرمت، عزت اور آزادی۔ یہ حق مسلمان اور غیرمسلمان سب کے لیے برابر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسئلہ فلسطین پر انسانیت متحد کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا: دوسری اہم قدر عدل و انصاف ہے۔ حیات، آزادی، رہائش اور روزگار کے حقوق کو پامال کرنا انسانی عدل کی خلاف ورزی ہے۔ فلسطینی عوام پر جو ظلم ڈھایا گیا ہے، وہ انسانیت پر سب سے بڑا ظلم ہے اور یہ عالمی انسانی وحدت کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔
وحدت کا ارتقا
شہریاری نے کہا: اسلامی وحدت داخلی سطح سے شروع ہوئی، علاقائی سطح پر مستحکم ہوئی اور اب عالمی و انسانی وحدت کی جانب بڑھ چکی ہے۔ یہ ایک عظیم کامیابی ہے جو تقریب مذاہب کے تسلسل اور علما و قائدین کی تاریخی جدوجہد کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا: آج وحدت کا تصور محض اسلامی نہیں بلکہ ایک عالمی تصور ہے۔ ہمیں چاہیے کہ بین الاقوامی معاہدوں اور کثیر الجہتی تعاون کے ذریعے یکطرفہ پالیسیوں کا مقابلہ کریں اور اپنے قومی مفاد و سلامتی کو یقینی بنائیں۔
کانفرنس کی سرگرمیاں
انہوں نے بتایا کہ اس بار کانفرنس میں تقریبی کتابوں کی رونمائی، مراجع عظام کے پیغامات، خواتین کی نشستیں اور علما کے ساتھ خصوصی اجلاس شامل ہیں۔ اس میں 210 سے زائد ملکی و غیرملکی شخصیات شریک ہیں جن میں 80 سے زیادہ ممتاز بین الاقوامی علما شامل ہیں—جن میں وزرا، مفتیانِ اعظم، صدور کے مشیران، بڑے اسلامی اداروں کے سربراہان اور اسلامی ممالک کے سابق وزرائے اعظم و وزرا شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی حکومتیں اپنے داخلی حالات کے مطابق وحدت کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ کچھ حکمران فلسطین کی حمایت میں ناکام رہے ہیں، لیکن اب حکومتوں کی سطح پر اسلامی یکجہتی غیرمعمولی طور پر مضبوط ہورہی ہے۔
مجمع تقریب کا کردار اور پیغمبر اکرم ﷺ کی سیرت
انہوں نے کہا کہ مجمع تقریب کا اصل فریضہ ڈائیلاگ کا ایجاد ہے یعنی علما اور حکمرانوں کی فکر کو وحدت کی سمت بدلنا۔ اس کی کامیابی کی مثال "مجلس حکمای مسلمین" کا قیام اور مختلف بیانات میں شیعہ سنی وحدت کا تسلسل ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا: رسول اکرم ﷺ رحمت، امن اور اخلاقِ حسنہ کا عالمگیر نمونہ ہیں۔ آپ سے محبت پوری دنیا میں پائی جاتی ہے جو انسانی وحدت کو تقویت دیتی ہے۔ اس سال کانفرنس کا خصوصی محور فلسطین کی حمایت ہے اور مجمع تقریب کی اعلیٰ کونسل اس معاملے کو عالمی سطح پر زیر بحث لائے گی۔/
4303573